عائشہ کی سوچ جنگ جمل میں

اس نے زید بن صوحان کو خط لکھا کہ وہ جنگ جمل میں اسکی مدد کرے اور اگر نہ کرے گا تو علی ابن ابی طالب علیہ السلام کے ہاتھوں ذلیل ہوجائے گا۔
استغفراللّٰہ یہ اس کے جملے قرآن کے لفظ صفت قلوبکما کی تفسیر تھے۔
جبکہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مولا علی ابن ابی طالب علیہ السلام کو حق کیساتھ قرآن کیساتھ ہدایت پر ہونے اورجنتی گروہ کا امام اور تاویل قرآن پر جنگ کرنے کی بشارتیں دے رکھی تھیں۔ اور علی ابن ابی طالب علیہ السلام سے بغض رکھنے والوں کو منا فق قرار دیا ہوا ہے لیکن عائشہ کو نہ قرآن کے حکم کا لحاظ تھا اور رسول کے حکم کا۔
جواب میں زید بن صوحان را فضی نکلا اور اس نے بغیر کوئی لحاظ کئے کہہ دیا اگر آپ علی ابن ابی طالب علیہ السلام کے مقابلے میں ائیں تو میں سب سے پہلے آپکے خلاف تلوار اٹھاؤں گا۔ کیونکہ خدا نے آپکو گھر رہنے کا حکم دے رکھا اور آپ گھر میں رہو۔