آیت مودت

✍️ ســیـد نــادر حـسـیـن نـقـوی الـبـخــاری
قرآن مجید سورہ شوریٰ میں ارشاد قدرت ہوتا ہے
قُلْ لَّآ اَسْاَلُكُمْ عَلَيْهِ اَجْرًا اِلَّا الْمَوَدَّةَ فِى الْقُرْبٰى ۗ
ترجمه: ” (اے رسول ص) کہدیجئے: میں اس (تبلیغ رسالت) پر تم سے کوئی اجرت نہیں مانگتا سوائے قریب ترین رشتہ داروں کی محبت کے”. (سورہ شوری، آیت 23)
مذہب شیعه میں صحیح الاسناد احادیث موجود ہیں که یه آیت اھلبیت علیھم السلام کی شان میں نازل ہوئی اور ذی القربیٰ سے مراد حضرت علی، فاطمه، حسن و حسین علیہم السلام ہیں
ہم شعیه کتاب سے بطور نمونه صرف ایک صحیح حدیث پیش کر دیتے ہیں
اسماعیل بن عبد الخالق نے کہا:
میں نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کو ابو جعفر احول سے فرماتے سنا اور میں سن رہا تھا
کیا تم بصرہ گئے تھے؟
اس (ابو جعفر احول) نے کہا: ہاں۔
امام ع نے فرمایا:
تم نے لوگوں کے اس امر (ولایت) کی طرف جلد آنے (قبول کرنے) کو اور ان کے اس میں داخل ہونے کو کیسا پایا؟
اس نے کہا: بخدا، وہ بہت کم ہے،
انہوں نے وہ انجام دیا ہے مگر وہ بہت کم ہے۔
امام ع نے فرمایا:
تم پر جوانوں (کو تبلیغ کرنا) لازم ہے، کیونکہ وہ ہر بھلائی کی طرف جلدی آتے ہیں۔ پھر امام ع نے فرمایا:
اہل بصرہ اس آیت کے بارے میں کیا کہتے ہیں:
قُلْ لا أَسْئَلُكُمْ عَلَيْهِ أَجْراً إِلَّا الْمَوَدَّةَ فِي الْقُرْبى “
میں تم سے کوئی اجر نہیں مانگتا سوائے میرے اقربا کی مودت کے”۔
میں نے کہا:
میں آپ پر قربان جاؤں!
وہ کہتے ہیں کہ یہ رسول الله ص کے قرابتداروں کیلئے ہے۔
امام ع نے فرمایا:
انہوں نے جھوٹ بولا، یہ تو صرف خصوصی طور پر ہمارے لیئے نازل ہوئی، اہل بیت ع کیلئے۔ علی، فاطمہ، حسن، حسین (علیہم السلام) اور اصحاب کساء ع کیلئے۔
علامہ مجلسی علیه الرحمه فرماتے ہیں:
” یه حدیث صحیح ہے”
( مراة العقول ج25ص221حدیث نمبر 66 )
این حدیث در کتب اھل سنت
امام احمد بن حنبل نے اپنی کتاب ” فضائل الصحابہ “ میں اسناد کے ساتھ سعید بن جیر سے اور انہوں نے عامر سے روایت کو یوں نقل کیا:
لمانزلت قل لا اسئلکم علیہ اجراً الاالمودة فی القربیٰ ، قالوا: یارسول اللہ ! من قر ابتک؟
من ھٰؤ لاء الذ ین وجبت علینا مودّ تھم؟
قال:علی و فاطمة وابناھا علیھم السلام
ترجمه: “جب آیت ” قُلْ لا اٴَسْئَلُکُمْ عَلَیْہِ اٴَجْراً إِلاَّ الْمَوَدَّةَ فِی الْقُرْبی “ نازل ہوئی تو اصحاب نے عرض کی یا رسول الله صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم آپ کے وہ قریبی کون لوگ ہیں؟
جن کی مودت ہم پر واجب ہوئی ہے؟
تو آپ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے نے ارشاد فرمایا
وہ علی، فاطمه اور اُن کے دو بیٹے ہیں”.
(فضائل صحابه (اُردو ترجمہ) صفحه 468)
اس حدیث کو مندرجه ذیل اہلسنت محدثین و مفسرین نے اپنی کتابوں میں نقل کیا ہے
المعجم الکبیر للطبرانی/ جلد 3/ صفحه 139/رقم 2641
تفسیر ابن ابی حاتم/ جلد 13/ صفحه 321/ رقم 1204
مجمع الزوائد للہیثمی/ جلد 9/ صفحه 169/
تفسیر در منثور/ جلد 6 / صفحه 7/ تفسیر سورہ شوریٰ آیت 23
تفسیر قرطبی/ جلد 8 ل صفحه ۵۸۴۳
الصواق المحرقہ (اُردو ترجمہ)/ صفحه 403
امام حاکم نیشاپوری اپنی کتاب “مستدرک الصحیحین “ میں امام علی بن الحسین (زین العابدین ) علیه السلام سے منقول ہے کہ امیر الموٴمنین علی بن ابن ابی طالب علیه السلام کی شہادت کے بعد امام حسن علیه السلام نے لوگوں سے جو خطاب فرمایا اس کا ایک حصّه یہ بھی ہے :
انامن اھل البیت الذ ین افترض اللہ مودّ تھم علی کل مسلم فقال تبارک وتعالیٰ لنبیہ (ص) قل لا اسئلکم علیہ اجراً الاّ المودة فی القربیٰ ومن یقترف حسنة نزدلہ فیھا حسناً فاقتراف الحنة مودتنا اھل البیت
ترجمه: “میں اس خاندان میں سے ہوں خدا نے جس کی مودت ہر مسلمان پر فرض کر دی ہے اور اپنے رسول سے فرمایا ہے
”قُلْ لا اٴَسْئَلُکُمْ عَلَیْہِ اٴَجْراً إِلاَّ الْمَوَدَّةَ فِی الْقُرْبی —… “
ترجمه: “اور نیکی کمانے سے خدا کی مراد ہم اہلبیت کی مودت ہے”
(المستدرک للحاکم/ جلد 4/ صفحه 335)
علامه حجر مکی شافعی نے اس حدیث کو “حسن” قرار دیا ہے
الصواق المحرقہ (اُردو ترجمہ)/ صفحه 403
علامه جلال الدین سیوطی نے ”تفسیر در منثور “ میں اسی آیت کے ذیل میں مجاہد سے،انہوں نے ابن عباس سے روایت کی ہے که
” قُلْ لا اٴَسْئَلُکُمْ عَلَیْہِ اٴَجْراً إِلاَّ الْمَوَدَّةَ فِی الْقُرْبی “
کی تفسیر میں رسول اللّه صلى اللّه عليه وآله وسلم نے فرمایا :
ترجمه: میراد یہ ہے کہ تم میرے حق کی میرے اہلبیت علیہم السلام کے بار ے میں حفاظت کرو اور میری وجہ سے ان سے محبت کرو
تفسیر در منثور/ جلد 6 / صفحه 7)