نبی خدا ابراہیم علیہ السلام کی عظیم زوجہ اور نبی خدا اسماعیل کی والدہ محترمہ جناب حاجرہ سلام اللہ علیہا ۔

جنکو خراج تحسین دینے کے لئے خدا نے صفا و مروہ کی عظیم سعی کو بطور حج کا رکن قرار دیا ۔وہ جب مصیبت میں پڑتی ہیں تو ایک ایک غیبی ندا دیتی ہیں جو دراصل جبرائیل علیہ السلام کو تھی۔
اور غیب میں پکار کر کہتی ہیں اگر تیرے پاس کوئی بھلائی ہے تو میری مدد کر۔ یہ وہابیوں کے نزدیک سب سے صحیح ترین کتاب سمجھی جانے والی صحیح بخاری کی حدیث نمبر 3365 کا آخری حصہ ہے۔
کیا وجہ ہے اس وقت انہوں نے وہابی سوچ کے مطابق صرف یا اللہ مدد کیوں نہیں پکارا ؟؟؟
بی بی حاجرہ کے سعی کرنے والے اس عمل میں اگر شرک ہوتا تو کیا خدا اسکو حج کا رکن قرار دیتا۔؟؟