کیا جب امام زمانہ عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف ظہور فرمائیں گے تو فقہاء امام عج کے دشمن بن جائیں گے”؟

*✍“ایک جھوٹ جو امام معصوم کی طرف منسوب کیا جاتا ہے”*
🌼بِسۡمِ اللّٰہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ
قال الامام صادق آل محمد ع:
اغْدُ عَالِماً أَوْ مُتَعَلِّماً أَوْ أَحِبَّ أَهْلَ الْعِلْمِ وَ لَا تَكُنْ رَابِعاً فَتَهْلِكَ بِبُغْضِهِم
(عالم بنو یا معلم بنو یا ان سے محبت کرنے والے بنو چوتھی شکل اختیار نہ کرنا ورنہ ہلاک ہو جاوئوگے)
📒۔الکافی
⛧”السلام و علیکم ورحمة اللہ(یاعلی مدد علیہ السلام)”
🌲مومنین کرام!
👆“درج بالا عنوان مضمون کو مدنظر رکھتے ہوئے نہایت ہی افسوس سے کہنا پڑ رہا ہے کہ دشمنانِ اسلام و تشیع اور دشمنانِ مرجعیت کی طرف سے سوشل میڈیا پر سادہ لوح مؤمنین کے ذہنوں میں یہ تصور ڈال دیا گیا ہے کہ جب امام زمانہ عج تشریف لائیں گے تو فقہاء کرام امام عج کے دشمن بن جائیں گے۔ استغفراللہ ۔
مومنین سے التماس کی جاتی ہے کہ جب بھی کوئی خبر سنیں تو خدارا آنکھیں بند کر کے ماننے کی بجائے تھوڑی سی تحقیق کر لیا کریں ایسا نہ ہو کہ آپ کا ایسا عمل کہیں کتاب خدا و سیرت محمد و اہلبیت محمد علیھم السلام کیخلاف نہ چلا جائے کیونکہ قرآن پاک و احادیث میں واضح طور پر وارد ہوا ہے کہ آنکھیں بند کر کے عمل کرنا پشیمانی و ندامت کا باعث بنتا ہے لہذا غور و فکر اور تحقیق کرنا شیوہ اہل ایمان ہے۔
📖“سورۃ ‎الحجرات”:
یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اِنۡ جَآءَکُمۡ فَاسِقٌۢ بِنَبَاٍ فَتَبَیَّنُوۡۤا اَنۡ تُصِیۡبُوۡا قَوۡمًۢا بِجَہَالَۃٍ فَتُصۡبِحُوۡا عَلٰی مَا فَعَلۡتُمۡ نٰدِمِیۡنَ۔
اے ایمان والو! اگر کوئی فاسق تمہارے پاس کوئی خبر لے کر آئے تو تم تحقیق کر لیا کرو، کہیں نادانی میں تم کسی قوم کو نقصان پہنچا دو پھر تمہیں اپنے کیے پر نادم ہونا پڑے۔
🌼“مولا علی علیہ السلام فرماتے ہیں”
. اعْقِلُوا الْخَبَرَ إِذَا سَمِعْتُمُوهُ عَقْلَ رِعَايَة لاَ عَقْلَ رِوَايَةٍ، فَإِنَّ رُوَاةَ الْعِلْمِ كَثِيرٌ، وَرُعَاتَهُ قَلِيلٌ.
“جب کوئی حدیث سنو تو اسے عقل کے معیار پر پرکھ لو,صرف نقل الفاظ پر بس نہ کرو، کیونکہ علم کے نقل کرنے والے تو بہت ہیں اور اس میں غور و فکر کرنے والےبہت کم ہیں۔
📗“نھج البلاغه”
……………………………….
……………………………….
*سوال:”فقہاء امام زمانہ عج کے دشمن بن جائیں گے اس بات کا اصل مصدر کیا ہے”؟*
جواب:
*6چھ حوالہ جات کی تحقیق*
*پہلا حوالہ*
✍پہلا حوالہ جو پیش کیا جاتا ہے وہ دراصل کتاب احسن العقائد، اردو ترجمہ شرح باب حادی عشر، جوکہ تصنیف سرکار علامہ حلی رح کی ہے۔ جبکہ اسکی شرح لکھنے والے علامہ فاضل مقداد رح ہیں۔ اور ترجمہ و تشریح کرنے والےعلامہ سید محمد قاسم رح ہیں۔
تو
جب ہم اس کتاب اردو ترجمہ کے متعلقہ صفحہ 310 کی طرف رجوع کرتے ہیں تو ہمیں کوئی روایت امام ع نہیں ملتی ہے جس میں کہا گیا ہو کہ ظہور امام عج کے بعد فقہاء تشیع دشمنان امام بن جائیں گے اور نہ ہی کوئی قول علامہ حلی رح نے ملتا ہے حتی کہ اس کتاب کی شرح لکھنے والے علامہ فاضل مقداد رح نے بھی اس کو نہیں لکھا ہے۔
بلکہ دراصل مترجم علامہ سید محمد قاسم صاحب نے اضافتآ ” تشریح مترجم ” لکھ کر اپنی طرف سے تشریح پیش کی ہے اور کچھ صفحات کے بعد مترجم صاحب نے اہلسنت عالم دین شیخ محی الدین بن العربی کا قول نقل کیا ہے مترجم لکھتے ہیں کہ
“و قال بعض کبراہ العارفین یعنی الشیخ محی الدین بن العربی فی ذکر المھدی علیہ السلام۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔و أعداؤه الفقهاء المقلدون يدخلون تحت حكمه خوفا من سيفه و سطوته۔۔۔۔۔۔و رغبة فيما لديه، يبايعه العارفون باللّه تعالى من أهل الحقائق عن شهود و كشف بتعريف إلهي،
“ترجمہ”:
” اور بعض کاملین عارفین یعنی شیخ محی الدین بن العربی (اہلسنت عالم دین) نے اپنی کتاب میں تذکرہ امام مھدی ع کے باب میں لکھا ہے کہ۔۔۔۔۔جب آپ ع ظہور فرمائیں گے تو وہ فقہاء جنکی تقلید کی جا رہی ہوگی آپ کے دشمن ہو جائیں گے لیکن تلوار کے ڈر و لالچ مال و زر کی وجہ سے آپ کے زیرِ اثر ہو جائیں گے ۔۔۔۔۔۔۔۔اور وہ کاملین عارفین جو خدا داد معرفت کی وجہ سے کشف شہود کی وجہ سے حقائق اشیاء پر مطلع ہوتے ہیں وہ آپکی بیعت کریں گے۔
“توجہ”
یعنی اس مکمل عبارت کو بغور پڑھنے سے صاف عیاں ہوتا ہے کہ اول یہ کوئی قول امام ع نہیں ہے بلکہ اصلآ اہلسنت عالم شیخ ابن عربی کا قول ہے اور خود ابن عربی علماء فقہاء کی مخالفت میں جو کتاب اللہ و سیرت معصومین ع کے پیروکار و محافظ ہوتے ہیں کہنا چاہ رہے ہیں کہ یہ فقھاء امام ع کیخلاف ہوجائیں گے جبکہ ہم کاملین عارفین جو اللہ کی دی ہوئی معرفت (الہام الہی) سے کشف شھود کی وجہ سے حقیقت تک پہنچ جاتے ہیں امام ع کیساتھ مل جائیں گے اور بیعت کریں گے۔
چنانچہ امام جعفر صادق ع کے قول اور علامہ حلی رح کی کتاب احسن العقائد کے حوالے سے شیئر کیا گیا حوالہ سوائے دشمنان فقھاء کا پروپیگنڈا ہے اسکے سوا کچھ نہیں ہے۔ کیونکہ اس میں ابن العربی کا یہ قول ہے کہ جسے فقھاء و علماء کی دشمنی میں امام معصوم پر جھوٹ باندھ کر ان کی طرف منسوب کر دیا جاتا ہے۔
*دوسرا حوالہ*
✍اس کے بعد جو دوسرا حوالہ دیا جاتا ہے وہ الشیخ النمازی کی کتاب “مستدرك سفينة البحار” ہے جب ہم اس کی طرف رجوع کرتے ہیں تو وہاں جو عبارت لکھی گئی ہے وہ یہ ہے👇
“”_في مجمع النورين للمرندي : عنه (يعني الصادق (عليه السلام)): إن لله خليفة يخرج من عترة رسول الله (صلى الله عليه وآله) – إلى أن قال: – يدعو إلى الله بالسيف ويرفع المذاهب عن الأرض، فلا يبقى إلا الدين الخالص. أعداؤه مقلدة العلماء أهل الإجتهاد ما يرونه۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!
📒مستدرك سفينة البحار نویسنده : النمازي، الشيخ علي جلد : 2 صفحه : 142
👆درج بالا روایت کے شروع میں شیخ نمازی لکھ رہے ہیں کہ ” فی مجمع النورین للمرندی” مطلب مرندی کی کتاب مجمع النورین سے نقل کر رہے ہیں تو پس مستدرک سفینۃ البحار اصل حوالہ نہیں ہے ، اصل حوالہ یہی مجمع النورین ہوگا کہ جس سے مستدرک سفینۃ البحار والے نقل کر رہے ہیں ، تو پس ہم اس تیسرے حوالے مجمع النورین کی طرف چلتے ہیں۔
*تیسرا حوالہ*
اور دلچسپ صورتحال یہ ہے کہ مجمع النورین والا بھی یہ ابن العربی کی کتاب الفتوحات سے لے رہا ہے ،چنانچہ مجمع النورین میں مرندی کرتا ہے کہ
“__فتوحات القدس عنه ع ان الله خليفة يخرج من عترة رسول الله ولد فاطمة يواطى اسمه اسمه اسم رسول الله جده الحسين بن على بن ابى طالب ع يبايع بين الركن والمقام يشبه رسول الله في الخلق بفتح الخاء وينزل عنه في الخلق بضم الخاء اسعد الناس به اهل الكوفة يعيش خمسا أو سبعا أو تسعا يضع الجزية و يدعو الى الله بالسيف ويرفع المذاهب عن الارض فلا يبقى الا الدين الخالص لعداوة مقلدة العلماء اهل الاجتهاد ما يروته من الحكم بخلاف ما ذهب
إليه ائمتهم فيدخلون كرها تحت حكمه خوفا من سيفه يفرح به عامة المسلمين اكثر من خواصهم يبايعه العارفون من اهل الحقايق عن شهود وكشف بتعريف الالهى له رجال الهيون يقيمون دعوته وينصرونه۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!
📓مجمع النورين المرندي، الشيخ أبو الحسن جلد : 1 صفحه : 344
👆درج بالا مجمع النورین کی روایت کے شروع میں المرندی
لکھتا ہے کہ “فتوحات القدس (فتوحات المکیه) یعنی مولف المرندی اس روایت کو شیخ محی الدین بن العربی کی کتاب فتوحات مکیه سے نقل کر رھا ہے اور شروع میں ہم نے احسن العقائد والے حوالے میں ابن عربی کے قول پر کلام کیا ہے۔
پس مجمع البحرین والا بھی بعد کا حوالہ ہے اور اس کا اصل حوالہ ابن العربی کی کتاب فتوحات ہے اور مزید بھی جو حوالہ جات پیش کئے جاتے ہیں سب نے یہ فقھاء کے دشمنِ امام ہونے والی بات اسی کتاب الفتوحات سے نقل کی ہے ۔ لہذا ان تمام حوالہ جات کو نقل کر کے ، اصل اس بات کا مصدر الفتوحات کی عبارت کو آخر پر نقل کریں گے اور قارئین دیکھیں گے کہ ابن العربی نے بھی اس بات کو اپنی طرف نسبت دی ہے ، نہ کہ امام صادق علیہ السلام کی طرف۔ یعنی یہ ابن العربی کا اپنا قول ہے ، نہ کہ کسی امام کا یہ قول ہے ۔
*چوتھا حوالہ*
✍اس کے بعد جو چوتھا حوالہ پیش کیا جاتا ہے وہ ہے کتاب الزام الناصب فی اثبات الحجه الغائب عجل الله کا جس میں مولف شیخ حائری نے جو باب باندھا ہے اور اس میں اس روایت کو نقل کیا ہے وہ کچھ اس طرح ہے:
الغصن السابع
فی إخبار أهل السنّة و الجماعة بوجوده الآن*
👈الأوّل: کمال الدین محمد ذکر فی کتابه أبو القاسم م ح م د بن الحسن بن علی … إلی علی ابن أبی طالب، المهدی الحجّة الخلف الصالح المنتظر .
👈الثانی: محمد بن یوسف الکنجی الشافعی فی کتابه کفایة الطالب فی مناقب علی بن أبی طالب علیه السّلام بعد ذکر تاریخ ولادة أبی محمد و وفاته، وصف ابنه و هو الإمام المنتظر و فی کتابه البیان
👈الثالث: سبط ابن الجوزی شمس الدین یوسف بن قزأغلی بن عبد اللّه البغدادی الحنفی سبط العالم الواعظ أبی الفرج عبد الرحمن بن جوزی فی آخر کتابه الموسوم بتذکرة الخواص بعد ترجمة العسکری ذکر أولاده منهم
👇👇👇👇
*👈الرابع: الشیخ محیی الدین بن العربی فی الفتوحات*:👉*
لا بدّ من خروج المهدی علیه السّلام لکنّه لا یخرج حتّی تمتلئ الأرض جورا و ظلما فیملأها قسطا و عدلا، و لو لم یبق من الدنیا إلّا یوم واحد طوّل اللّه ذلک الیوم حتّی یلی ذلک الخلیفة، و هو من عترة رسول اللّه صلّی اللّه علیه و آله و سلم من ولد فاطمة جدّه الحسین بن علی و والده الحسن العسکری بن الإمام علی النقی إلی أن یقول: یضع الجزیة علی الکفّار و یدعو إلی اللّه بالسیف و یرفع المذاهب عن الأرض فلا یبقی إلّا الدین الخالص، *أعداؤه مقلّدة العلماء، أهل الاجتهاد*، لمّا یرونه یحکم بخلاف ما ذهب إلیه ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!
📙الزام الناصب فی اثبات الحجه الغائب عجل الله تعالی فرجه الشریف الیزدي الحائري، علي جلد : 2 صفحه : 86
👆درج بالا عربی عبارت شیخ یزدی حائری کی نقل کردہ ہے اگر بغور مطالعہ کریں تو الغصن السابع میں لکھتے ہیں کہ “فی إخبار أهل السنّة و الجماعة” یعنی مولف اخبار و اقوال اہلسنت والجماعة نقل کر رہے ہیں کہ جو امام مھدی ع کے متعلق ہیں یعنی یہاں پر شیخ حائری اہلسنت علماء کے اقوال نقل کر رہے ہیں نہ کہ اقوال آئمہ ۔
سب سے پہلے الاول میں “کمال الدین محمد ذکر فی کتابه أبو القاسم ” کے متعلق نقل کرتے ہیں پھر
الثانی “محمد بن یوسف الکنجی الشافعی فی کتابه کفایة الطالب” کے بارے نقل کرتے ہیں
اسی طرح “الثالث سبط ابن جوزی”کے متعلق نقل کرنے کے بعد پھر چوتہے نمبر پر لکھتے ہیں
الرابع “الشیخ محیی الدین بن العربی فی الفتوحات”
یعنی
شیخ محی الدین بن العربی اپنی کتاب الفتوحات میں لکھتے ہیں ” أعداؤه مقلّدة العلماء، أهل الاجتهاد، لمّا یرونه یحکم بخلاف ما ذهب إلیه”
(یعنی اس عبارت الزام الناصب کا اصل ماخذ بھی ابن العربی کی کتاب الفتوحات ہے کہ جس پر ہم آخر پر گفتگو کریں گے کہ اس کتاب میں ابن العربی نے اپنی بات نقل کی ہے ، نہ کہ امام صادق علیہ السلام کی طرف نسبت دی ہے۔)
*پانچواں حوالہ*
مزید پانچواں حوالہ جو پیش کیا جاتا ہے وہ “بیان الآئمة للوقائع الغریبه والاسرار العجیبه الشیخ محمد مھدی رح” کا ہے۔جب ہم اس کتاب کیطرف رجوع کرتے ہیں تو یہ عبارت موجود ہے👇
“الفتوحات القدس””(الفتوحات المکيه ):
قال (ابن العربی):
ان الله خليفة يخرج من عترة رسول الله ولد فاطمة يواطى اسمه اسمه اسم رسول الله جده الحسين بن على بن ابى طالب ع يبايع بين الركن والمقام يشبه رسول الله في الخلق بفتح الخاء وينزل عنه في الخلق بضم الخاء اسعد الناس به اهل الكوفة يعيش خمسا أو سبعا أو تسعا يضع الجزية و يدعو الى الله بالسيف ويرفع المذاهب عن الارض فلا يبقى الا الدين الخالص لعداوة مقلدة العلماء اهل الاجتهاد۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔والمراد من مقلدہ العلماء ھم العوام التابعین العلماء من العامة۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!
نوٹ: اس میں واضح طور پر قال ابن العربی کے الفاظ موجود ہیں یعنی یہ امام معصوم کا کلام نہیں بلکہ ابن العربی کا کلام ہے۔
اسکے بعد آخر پر مولف بیان الآئمة شیخ محمد مھدی نے بیان لکھا ہے کہ
“بیان”
ھذہ المقاله یوردھا محی الدین بن عربی فی الفتوحیات المکیة و ھوا من علماء العامه۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ھذہ المقاله لیست بروایة واردة عن النبی ص او عن الامام ع بل کلام اخذہ من کلمات علمائھم و من کتابھم فی کتاب ینابع المودہ ھوا من علماء العامه۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!
📘بیان الآئمة للوقائع الغریبه والاسرار العجیبه الشیخ محمد مھدی رح الجزء الثالث ص٩٨
(یعنی یہ کوئی نبی ص و امام ع کا فرمان نہیں ہے بلکہ ابن العربی اہلسنت عالم کا قول ہے جو اہلسنت کتب میں موجود ہے اور فتوحات مکیہ کے بعد ینابع المودہ نے بھی اسکو یہاں سے نقل کیا ہے اس طرح👇
“و قال بعض كبراء العارفين، يعني الشيخ محي الدين العربي في ذكر المهدي رضي اللّه عنه:۔۔۔۔و أعداؤه الفقهاء المقلدون يدخلون تحت حكمه خوفا من سيفه و سطوته و رغبة فيما لديه، يبايعه العارفون باللّه تعالى من أهل الحقائق عن شهود و كشف بتعريف إلهي۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!
📗 ينابيع المودة لذو القربى (القندوزي، سليمان بن ابراهيم) ، جلد : 3 ، صفحه : 172
*ان سب کتابوں کا اصل حوالہ کتاب الفتوحات المکیۃ لابن العربی*
✍آخر پر اب ہم اس بات کے اصل ماخذ کتاب الفتوحات القدس/الفتوحات المکیه (مولف شیخ محی الدین ابن العربی متوفی638 سب سے قدیم یہی ہیں) کی جانب رجوع کرتے ہیں جہاں سے اوپر سب کتب میں اسی سے نقل کیا گیا ہے ۔ اب یہاں ابن العربی باب وزراء امام مھدی ع میں اس قول کو نقل کرتے ہیں کچھ اسطرح👇
«الباب السادس و الستون و ثلاثمائة في معرفة منزل وزراء المهدي الظاهر في آخر الزمان الذي بشر به رسول اللّٰه ص و هو من أهل البيت»
بعد میں یہ نظم کے اشعار لکھتے ہیں
إن الإمام إلى الوزير فقيرو عليهما فلك الوجود يدور
و الملك إن لم تستقم أحوالهبوجود هذين فسوف يبور
إلا الإله الحق فهو منزهما عنده فيما يريد وزير
جل الإله الحق في ملكوتهعن إن يراه الخلق و هو فقير
اشعار کے بعد لکھتے ہیں کہ
اعلم،(جان لو) أيدنا اللّٰه أن لله خليفة يخرج و قد امتلأت الأرض جورا و ظلما فيملؤها قسطا و عدلا لو لم يبق من الدنيا إلا يوم واحد طول اللّٰه ذلك اليوم حتى يلي هذا الخليفة من عترة رسول اللّٰه ص من ولد فاطمة يواطئ اسمه اسم رسول اللّٰه ص جده الحسن بن علي بن أبي طالب يبايع بين الركن و المقام يشبه رسول اللّٰه ص في خلقه بفتح الخاء و ينزل عنه في الخلق بضم الخاء لأنه لا يكون أحد مثل رسول اللّٰه ص في أخلاقه۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔! اسکے بعد لکھتے ہیں👇
👈أعداؤه مقلدة العلماء أهل الاجتهاد لما يرونه من الحكم بخلاف ما ذهبت إليه أئمتهم فيدخلون كرها تحت حكمه خوفا من سيفه و سطوته و رغبة فيما لديه يفرح به عامة المسلمين أكثر من خواصهم يبايعه العارفون بالله من أهل الحقائق عن شهود و كشف ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!
📕الـفتوحات المکیة ابن عربي، محيي الدين جلد : 3 صفحه : 327
“ترجمہ و تشریح”
(اوپر عربی عبارت میں اشعار لکھنے کے بعد جس لفظ سے ابن العربی اپنا قول شروع کر رہے ہیں وہ ہے “اعلم” مطلب تم جان لو (اب ابن العربی نے بھی اسکو امام ع کا قول نقل نہیں کہا ، نہ ہی کسی امام کی طرف نسبت دی ہے) کہ زمین ظلم و جور سے بڑھ جائیگی تو جناب رسول ص و جانب فاطمہ س کی اولاد میں سے ایک شخص خروج کرے گا۔۔۔۔اسکے بعد لکھتے ہیں کہ ظاہری شکل و اخلاق میں رسول اللہ ص کے مشابہ ہوگا لیکن سیرت و اخلاق میں کم تر ہوگا کیونکہ تلوار کے ذریعے دین پھیلائیگا اور جو انکار دین کرے گا اسکو تلوار سے قتل کر دیا جائیگا (یعنی زبردستی ہوگی دین میں)۔ اسکے بعد ابن العربی لکھتا ہے کہ زمین میں تمام مذاہب کر ختم کر دیں گے اور فقط دین خالص بچ جائیگا اور لکھتے ہیں کہ علماء و فقھاء دشمن امام ع ہونگے جن کی تقلید کی جا رہی ہوگی ۔ وجہ بھی لکھی ہے کہ جب امام ع حکم دینگے جو ان فقھاء کے آئمہ ع کیخلاف جا رہا ہوگا تو اسکے کیخلاف ہوجائیں گے ( جبکہ ہمارے فقہاء تشیع قرآن و احادیث آئمہ ع سے احکام دیتے ہیں نہ کہ ذاتی قیاس سے دیتے ہیں) اسکے بعد کہتے ہیں کہ امام ع کے ساتھی وہ لوگ ہوں گے جو عاملین عارفین کشف شھود والے ہوں گے یعنی الہام ہوتا ھوگا ان پر (مطلب خود کو امام ع کا ساتھی ثابت کرنے کی ناکام کوشش کر رھا ہے)
مؤمنین غور فرمائیں:
کہ ابن العربی واضح لکھ رہا ہے کہ امام زمانہ علیہ السلام سیرت میں رسول اللہ ص کے مشابہ نہیں ہوں گے اور زبردستی تلوار کے زور پر پوری دنیا پر دین پھیلا دیں گے۔ یہ بات بالکل قرآن و روایات آئمہ ع کیخلاف ہے جس پر ہم نے سیرت امام زمانہ ع پر پہلی قسط میں شروع میں ہی روشنی ڈالی تھی کہ امام زمانہ عج اخلاق و شکل و سیرت میں بالکل اپنے جد امجد محمد ص کے مشابہ ہوں بلکہ “اولنا محمد ، اوسطنا محمد ، آخرنا محمد ، کلنا محمد ص” کا مصداق بن کر ظہور فرمائیں گے۔
پس در حقیقت کلام ابن العربی توھینِ امام زمانہ علیہ السلا پر مشتمل ہے کہ آپ ہر کسی کو مار دیں گے جو انکار کرے گا لیکن افسوس کچھ لوگ فقہاء و مراجع کی دشمنی میں اتنے اندھے ہو چکے ہیں کہ اس توھین امام زمانہ پر مشتمل ابن العربی کے کلام کو قولِ معصوم بنا کر پیش کر رہے ہیں ۔
*خلاصہ:*
تمام گفتگو کے بعد نتیجہ یہی نکلتا ہے کہ یہ قول ابن العربی کا ہے جو فتوحات مکیه میں بیان ہوا ہے اور جتنے بھی حوالے نقل کیئے جائیں تب بھی اصل ماخذ ایک ہی ہوگا جو کہ قول ابن العربی ہے نہ کہ امام ع کا قول ہے۔
مومنین کرام سے گزارش کی جاتی ہے کہ اس بات کی طرف توجہ فرمائیں کہ جو بات معصوم سے ثابت نہ ہو اور اس کو معصوم ع کی طرف نسبت دیں تو یہ معصوم ع پر جھوٹ بولنے کے مترادف ہے جیساکہ
“رسول اکرم ص نے فرمایا تھا”
“جو میرے اوپر جان بوجھ کر جھوٹ بولے گا اس کا ٹھکانہ جہنم ہوگا”
تو
لہذا اگر دشمنی فقہاء کرنی بھی ہے تو کریں اس دشمنی میں اپنے امام ع پر تو رحم فرمائیں ایسے ابن عربی کے قول کو امام ع سے منسوب کر رہے ہیں جس میں فقھاء کی توہین کے ساتھ ساتھ خود امام مھدی علیہ السلام کی سیرت اور اخلاق کی بھی توہین موجود ہے۔
والسلام
*✍_تحریر:قمر عباس قمر*
*↩_(ماخوذ از فقہی مکالمہ شیخ محمد تقی ہاشمی النجفی)*
.
.
.
عرب اور ایران دونوں پر امام مہدی (عج) کی تلوارچلے گی* ☄️
💕امام جعفرصادقؐ ارشاد فرماتے ہیں کہ
🚩👈 *جب حضرت قائمِ آلِ محمد (عج) ظھور فرمائیں گے تو امام (عج) اور اھلِ عرب اور اھلِ فارس یعنی ایران والوں کے درمیان فقط تلوار کے سوا کوئی اور چیز نہ ہوگی۔ ان سے نہ تلوار کے سوا کچھ لیں گے نہ تلوار کے سوا ان کو کچھ دیں گے۔ یعنی فقط ان ملعونین کو قتل ہی کریں گے۔*
🟥وباسناده رفعه إلى عبدالله بن سنان ، عن أبي عبدالله ، قال : إذا خرج القائم لم يكن بينه وبين العرب والفرس إلا السيف لا يأخذها إلا بالسيف ولا يعطيها إلا به.
📕بحارالانوار (اردو)، علامہ مجلسی، جلد 12، صفحہ 458
📗بحار الأنوار(عربی)، ط۔دارالاحیاء التراث ، العلامة المجلسي، جلد 52، صفحه 389