مولا علی علیہ السلام کے لیے سورج کا پلٹنا

مولا علی علیہ السلام کی گود میں مولا محمدﷺ سر مبارک رکھے ہوۓ تھے تو مولا علے علیہ السلام نے نماز عصر نہیں پڑھی تو سورج کو آپکے لیے واپس لوٹا دیا گیا
اس حدیث کو طحاوی نے صحیح قرار دیا ہے
قاضی نے بھی الشفاء میں اسے صحیح کہا ہے
ابوذرعتہ نے اسے حسن قرار دیا ہے
امام سیوطی بھی اس حدیث کے حق میں تھے
امام ابن حجر بھی اسکی تائید کرتے
اور دوسروں نے بھی اسکی پیروری کی ہے
📘الصواعق المحرقہ ص 432 (اردو)
امام نسائی لکھتے ہیں
ابن مندہ ابن شاہین اور طبرانی نے ایسی سندوں کے ساتھ جو بعض شرط صحیح پر ہیں
طبرانی نے بسند حسن حضرت جابر سے روایت کی ہے
📘 الخصائص البکری ص 517 (اردو)
امام زرقانی فرماتے ہیں یہ بات بھی محل نظر ہے
کیونکہ اس حدیث کو ایک جماعت نے متعدد طریق کے ساتھ روایت کیا ہے
📘رزقانی ج 5 ص 117
تو ایک بات کا پتہ چلا کہ اسکی ایک سند نہیں ہے یہ حدیث کہیں اسناد کے ساتھ نقل ہوئی ہے
جیسے رزقانی نے فرمایا اس حدیث کو ایک جماعت نے متعدد طریق کے ساتھ روایت کیا ہے
کیونکہ وہ یہ بات جانتے تھے کہ اہل سنت کے ہاں
اگر ایک ہی روایت کی مختلف اسناد ہوں اور وہ بے شک ساری کی ساری ضعیف ہوں تب بھی وہ صحیح مانی جاتی ہیں کیونکہ وہ ایک دوسرے کی تائید کرتی ہیں
طحاوی نے کیا ہے یہ حدیث صحیح ہے اور اسکے راوی ثقہ ہیں احمد بن صالح فرماتے ہیں اہل علم کے لیے یہ بات مناسب نہیں کہ وہ اس حدیث کی مخالفت کریں
📘شواھد النبوة ص 160
یہ حدیث امام سبکی امام ماوردی امام تقی الدین حصنی
علامہ ابن بحرق شافعی علامہ عبدالحکیم لکھنوی اور امام نبھانی کے نزدیک بھی صحیح اور ثابت ہے
کفایتہ الطالب فی مناقب علی ابن ابی طالب میں محمد بن یوسف الکھنی الشافعی لکھتے ہیں
بعض متاخرین نے اسے ضعیف قرار دیا ہے اور کچھ لوگوں نے اسے موضوعات میں شمار کیا ہے
انہوں نے باطل دلیل سے اس کے ضعف پر استدلال کیا ہے
📘مناقب علی ع ص 381 (اردو)
مولا علی علیہ السلام کی شان میں حدیث ہو
اور بنوامیہ کے کھٹمل اسے ضعیف اور موضوع نہ کہیں ہو ہی نہیں سکتا بنوامیہ کے حرام مال پر انکی نسلیں پلتی آ رہی ہیں