کل سے مختلف پوسٹ دیکھ رہا کفر و شرک پر.. کہ غیر اللہ سے مدد مانگنا شرک ہے.
ابن تیمیہ نے اس پر اجماع ذکر کیا ہے کہ غیر اللہ کے علاوہ کسی اور سے مدد, دعا و استغاثہ شرک ہے :
الاستعانة بالجن ممنوعة شرعا .
وهكذا الملائكة : لا يجوز دعاؤهم ، أو الاستغاثة بهم ، أو طلب الحاجات منهم ، من دون الله عز وجل ؛ بل كل ذلك من الشرك .
قال شيخ الإسلام ابن تيمية رحمه الله :
” فَمَنْ جَعَلَ الْمَلَائِكَةَ وَالْأَنْبِيَاءَ وَسَائِطَ يَدْعُوهُمْ وَيَتَوَكَّلُ عَلَيْهِمْ وَيَسْأَلُهُمْ جَلْبَ الْمَنَافِعِ وَدَفْعَ الْمَضَارِّ : فَهُوَ كَافِرٌ بِإِجْمَاعِ الْمُسْلِمِينَ ” انتهى من ” مجموع الفتاوى ” (1/ 124).
*ابن تیمیہ کے نزدیک احمد بن حنبل مشرک ہے اپنے فتوی کے مطابق کیونکہ احمد بن حنبل نے فرشتوں سے مدد مانگی اور استغاثہ کیا:
احمد بن حنبل کا غیر اللہ سے استغاثہ کرنا اور اللہ سے نا مانگ کر فرشتوں سے مدد مانگنا :
“ناصر الدین البانی نے اپنی کتاب (السلسلۃ الاحادیث الضعیفۃ والموضوعۃ) ج ۲ صفحہ ۱۱۱ پر ایک حدیث نقل کی جسکو بزار نے عبداللہ بن عباس سے روایت کی ہے “کہ اللہ تعالی کے فرشتہ جو اعمال نامی لکھتے ہیں ان کے علاوہ اور بھی ہیں زمین پر جو لکھتے ہیں ہر اس ورقہ کو جو زمین پر گرتا ہے درخت سے جدا ہو کر ،بس اگر کوئ راستہ بھٹک جائے تو اسکو پکارنا چاہئے :اے اللہ کے بندوں میری مدد کرو “
البانی کہتے ہیں یہ حدیث حسن ہے مگر بہت غریب ہے ،اور بزار کے علاوہ کسی اور نے اسکو نقل نہیں کیا
مگر:
اس حدیث کو حافظ نے حسن قرار دیا ہے اور احمد بن حنبل نے قوی جانا ہے کیونکہ اس پر عمل بھی کیا ہے ، عبد اللہ بن حنبل کے بیٹے نے اپنی کتاب “المسائل” میں لکھا ہے کہ “میں نے اپنے باپ کو کہتے ہوئے سنا میں نے ۵ مرتبہ حج کیا ،جس میں سے دو مرتبہ سواری کر کے اور ۳ مرتبہ پیدل یا ۲ مرتبہ پیدل اور ۳ مرتبہ سواری کر کے ۔
ایک مرتبہ میں راستہ بھٹک گیا حج کے موقع پر اور میں پیدل حج کو جا رہا تھا اور میں نے یہ کہا “یا عباد اللہ دلونا علی الطریق” اے اللہ کے بندوں مجھے راستہ دکھاو ،ابھی میں یہ کہ ہی رہا تھا کہ مجھے راستہ مل گیا “۔ اس روایت کو بیہقی نے “الشعب ” اور ابن عساکر نے نے نقل کیا ہے اور عبداللہ کے طریق سے یہ سند صحیح ہے
_______________________———–________________________
اب سوال یہ ہے کہ کیا وہابی احمد بن حنبل جو ایک مکتب کے امام ہیں انکی تکفیر کرینگے کیونکہ اللہ کے ہوتے ہوئے فرشتوں سے مدد مانگی (غیر اللہ سے) اور جن علماے اہلسنت نے اس روایت کو حسن اور صحیح کہا ہے انکا کیا ہوگا؟؟
-علی ناصر


