تدوین: سید علی حیدر شیرازی
امام موسیٰ کاظم [ع] کی قبر سے توسل
قال الخطيب البغدادي في تاريخ بغداد
(ما ذكر في مقابر بغداد المخصوصة بالعلماء والزهاد
بالجانب الغربي في أعلا المدينة :
مقابر قريش : دفن بها موسى بن جعفر بن محمد بن علي بن الحسين بن علي بن أبي طالب وجماعة من الأفاضل معه.
أخبرنا القاضي أبو محمد الحسن بن الحسين بن محمد بن رامين الإستراباذي ، قال : أنبأنا أحمد بن جعفر بن حمدان القطيعي ،
قال : سمعت الحسن بن إبراهيم أبا علي الخلال يقول: ما همني أمر فقصدت قبر موسى بن جعفر فتوسلت به إلا سهل الله تعالى لي ما أحب.) انتهى من تاريخ بغداد
امام موسیٰ بن جعفر کاظم [ع] کی قبر مبارک کے بارے میں ابو علی الخلال کہتے ہیں: :
“جب مجھے کوئی مشکل درپیش ہوتی تو میں امام موسیٰ بن جعفر کی قبر پر جا کر اُن کو وسیلہ بناتا تو جیسے میں چاہتا اﷲ تعالیٰ ویسے ہی میرے لئے راستہ نکال دیتا۔
خطيب بغدادي، تاريخ بغداد، ۱ : ۴۴۲
————————
امام علی رضا موسیٰ [ع] کی قبر سے توسل
مشہور محدث امام حبان(م 354ھ)
حضرت امام علی رضا بن موسی[ع] کے مزار مبارک کے بارے میں اپنا مشاہدہ بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
“قد زرته مرارا كثيرة وما حلت بي شدة في وقت مقامي بطوس فزرت قبر علي بن موسى الرضا صلوات الله على جده وعليه ودعوت الله إزالتها عنى إلا أستجيب لي وزالت عنى تلك الشدة وهذا شئ جربته مرارا فوجدته كذلك أماتنا الله على محبة المصطفى وأهل بيته صلى الله عليه وسلم الله عليه وعليهم أجمعين”۔
“میں نے ان کے مزار کی کئی مرتبہ زیارت کی ہے، شہر طوس قیام کے دوران جب بھی مجھے کوئی مشکل پیش آئی اور حضرت امام موسیٰ رضا [ع] کے مزار مبارک پر حاضری دے کر، اللہ تعالی سے وہ مشکل دور کرنے کی دعا کی تو وہ ضرور قبول ہوئی، اور مشکل دور ہوگئی، یہ ایسی حقیقت ہے جسے میں نے بار ہا آزمایا تو اس طرح پایا۔ اللہ تعالی ہمیں حضور نبی اکرم [ص] اور آپ کے اہل بیت [ع] کی محبت پر موت نصیب فرمائے”۔
ابن أبي حاتم رازي، کتاب الثقات، ۸ : ۴۵۷ ، رقم : 14411 ؛

