خاندان اہل بیت ع کے غم میں ماتم / سینہ کوبی کرنا سنتِ محمد و آلِ محمد ع ہے اور یہ عمل آئمہ اہل بیت ع سے تواتر سے ثابت ہے

تدوین : سید علی حیدر شیرازی
عَنْهُ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ ظَرِيفِ بْنِ نَاصِحٍ عَنْ أَبِيهِ عَنِ الْحُسَيْنِ بْنِ زَيْدٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ قَالَ لَمَّا قُتِلَ الْحُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ (ع) لَبِسْنَ نِسَاءَ بَنِي هَاشِمٍ السَّوَادَ وَالْمُسُوحَ وَكُنَّ لَا يَشْتَكِينَ مِنْ حَرٍّ وَلَا بَرْدٍ وَكَانَ عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ (ع) يَعْمَلُ لَهُنَّ الطَّعَامَ لِلْمَأْتَمِ
عمر بن علی بن حسین کہتے ہیں:
جب امام حسین بن علی ع شہید ہوئے تو بنی ہاشم کی عورتوں نے کالے کپڑے اور زاہدانہ لباس پہنے اور وہ نہ گرمی نہ سردی کی شکایت کرتی تھیں، اور امام علی بن حسین ع ان کیلئے کھانا تیار کرتے تھے ماتم کیلئے”.
المحاسن البرقی ، ج ۲، ص ۴۲۰
حدیث کی سند معتبر ہے
—————-
عزوہ احد میں نبی ص کی شہادت کی افواہ سن کر انصار کی خواتین کا ماتم کرنا اور نبی ص کا ان کےلیے دعائے خیر فرمانا
502 – محمد بن يحيى، عن أحمد بن محمد بن عيسى، عن علي بن الحكم، عن الحسين أبي العلاء الخفاف، عن أبي عبد الله (عليه السلام) قال۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔نساء الأنصار قد خدشن الوجوه ونشرن الشعور وجززن النواصي وخرقن الجيوب وحرمن البطون علي النبي ( صلي الله عليه وآله ) فلما رأينه قال لهن خيرا وأمرهن أن يستترن ويدخلن منازلهن …
انصار کی عورتوں نے جنگ احد میں رسول خدا(ص) کی شھادت کی افواہ سنی تو اپنے چہروں کو ہاتھ مار مار کر زخمی کر لیا،اپنے بالوں کو پریشان کر لیا، اپنے سر کے سامنے والے بالوں کو نوچ لیا، اپنی گریبانوں کو چاک کر لیا اور کھانا کھانے کو اپنے اوپر حرام کر لیا لیکن جب رسول خدا(ص) کو زندہ دیکھا تو حضرت نے ان کے لیے دعائے خیر کی اور ان کو کہا کہ اب اپنے اپنے لباس اور بالوں کو صحیح کر کے گھروں کو واپس لوٹ جائیں۔
الكافي ، باب غزوة أحد و قصة المنهزمين ، ح 502
اس روایت کو علامہ مجلسی نے معتبر کہا ہے ۔۔۔
الحديث الثاني والخمسمائة : حسن وربما قيل صحيح.
نام کتاب : مرآة العقول في شرح أخبار آل الرسول نویسنده : العلامة المجلسي جلد : 26 صفحه : 431
——————
وذكر أحمد بن محمد بن داود القمي في نوادره قال: روى محمد بن عيسى عن أخيه جعفر بن عيسى عن خالد بن سدير أخي حنان بن سدير قال امام صادق ع :
وقد شققن الجيوب ولطمن الخدود الفاطميات على الحسين بن علي عليهما السلام، .
امام جعفر صادق علیه السلام فرماتے هیں :
“حضرت فاطمه زهراء ؑ کی بیٹیوں نے امام حسین علیه السلام کی مصیبت پر اپنے منہ پیٹے اور گریبان چاک کیئے ” ۔۔
مزید فرماتے هیں :
وعلى مثله تلطم الخدود وتشق الجيوب
اور اس کی مثل ( حسین ؑ جیسی ذات پر ) منہ پیٹے جائیں اور گریبان چاک کیئے جائیں ۔۔۔
وسائل الشيعة – الحر العاملي – ج ٢٢ – الصفحة ٤٠٢
جواهر الكلام – الشيخ الجواهري – ج ٣٣ – الصفحة ١٨٣
الحدائق الناضرة – المحقق البحراني – ج ٤ – الصفحة ١٥٢
تهذيب الأحكام – الشيخ الطوسي – ج ٨ – الصفحة ٣٢٥
كتاب الطهارة ، الأول – السيد الگلپايگاني – الصفحة ٢١٨
—————
امام حسن عسکری علیہ السلام کا اپنے والد امام علی نقی علیہ السلام کے غم میں گریبان چاک کرنا
امام حسن عسکري علیهم السلام کا اپنے والد امام علي نقي ؑ کی شهادت پر قمیص کو چاک کرنا اور ایک دعویدار محب کا اعتراض کرنا ۔۔۔۔
علامه الحر العاملي نے کتاب وسائل الشیعة میں کتاب کشف الغمه سے معتبر روایت نقل کی ہے کہ
علي بن عيسى في كتاب (كشف الغمة) نقلا من كتاب (الدلائل) لعبد الله بن جعفر الحميري، عن أبي هاشم الجعفري قال: خرج أبو محمد (عليه السلام) في جنازة أبي الحسن (عليه السلام) وقميصه مشقوق، فكتب إليه ابو عون: من رأيت أو بلغك من الأئمة شق قميصه في مثل هذا؟! فكتب إليه أبو محمد (عليه السلام): يا أحمق، وما يدريك ما هذا؟! قد شق موسى على هارون.
ترجمه : علي بن عیسی نے اپنی کتاب کشف الغمة میں عبدالله بن جعفر الحمیری کی کتاب الدلائل سے ابي هاشم الجعفری سے مروی روایت نقل کی هے کہ وہ فرماتے هیں :
امام ابو محمد علیهم السلام ( اپنے والد ) امام ابو الحسن علیهم السلام کے جنازہ میں اس حال میں چلے کہ آپ ؑ کی قمیص چاک ہو چکی تهی تو ابو عون نے امام ؑ کو لکها : آپ ؑنے کس امام کو دیکها یا کس امام کے بارے میں سنا کہ انهوں نے اس طرح اپنی قمیص کو چاک کیا یعنی پهاڑا هو ؟؟؟
تو امام حسن عسکری علیهم السلام نے اسے جواب میں لکها :
اے احمق! تجهے اس کی حقیقت کا کیا علم هے ؟ موسی نبی علیهم السلام نے حضرت ہارون علیهم السلام کے لیئے ایسا کیا تها ۔۔۔۔
وسائل الشيعة (آل البيت) – الحر العاملي – ج ٣ – الصفحة ٢٧٥
اس روایت کی سند معتبر ہے
تمام راوی ثقہ ہیں
⊰✿✿⊱•┈•⊰✿✿⊱