ابن تیمیہ کا امام علی بن ابی طالبؑ کے بارے میں انحراف

احمد بن عبدالحلیم بن عبدالسلام – ابن تیمیہ اھل سنت کے بڑے عالم گزریں ہیں۔ انہوں نے ایک شیعہ عالم ابن مطہر الحلی کے رد میں ایک کتاب لکھی جسکو اھل سنت انکا ایک بڑا کارنامہ مانتے ہیں جبکہ حقیقت میں اگر اسکے اندر دیکھا جائے تو اس میں اس نے علی بن ابی طالبؑ کی تنقص اور انکے ثابت شدہ فضائل پر شک و ضعیف ثابت کرنے کے علاوہ کچھ کیا ہی نہیں ہے۔ اس بات کی تصدیق اھل سنت کے جید علماء الحدیث نے کی ہے۔
چناچہ ابن حجر عسقلانی اپنی ایک کتاب میں یوسف والد الحسن بن مطھر الحلی کے حوالے میں یوں لکھا :
لیکن میں نے تعصب پایا جب وہ ابن مطہر کی نقل کردہ احادیث کا رد کر رہا تھا اگرچہ اس میں اکثر موضوعات و من گھڑت ہیں لیکن اسکے رد میں اس نے بہت ساری اچھی احادیث تک کو مسترد کیا اپنے حافظے کی وسعت کی وجہ سے وہ درجہ بندی کی شرط کو سامنے نہیں لایا ، اس نے اپنے حافظے پر اعتماد کیا اور انسان اکثر بھول جاتا ہے اور اس میں کتنی مبالغہ آمیز بات تھی اس رافضی کو رد کرتے کبھی کبھی علی بن ابی طالبؑ کی تنقص کیا کرتا تھا۔
⛔لسان المیزان – ابن حجر عسقلانی // جلد ۶ // صفحہ ۴۱۴ // رقم ۹۴۵۴ // طبع دار الکتب العلمیہ بیروت لبنان۔
ابن تیمیہ کی کتاب منھاج السنہ میں ایسے کثیر تعداد میں مثالیں موجود ہے جہاں اس نے علی بن ابئ طالبؑ کی تنقص کی۔ مثلاً
ایک جگہ علی بن ابی طالبؑ کے جنگوں کا ذکر کرتے ہوئے یوں لکھتا ہے :
اور علیؑ نے جنگیں اپنی لے اطاعت، لوگوں پر حکومت کے لئے اور مال و دولت کے لے کی پس ان جنگوں کو کیسے دین کے لئے کہا جا سکھتا ہے؟
⛔منھاج السنۃ – ابن تیمیہ // جلد ۸ // صفحہ ۱۷۷ // طبع دار الحدیث قاھرہ مصر۔
دوسری جگہ علی بن ابی طالبؑ کے قبول اسلام کے بارے میں یوں لکھتا ہے :
جہاں تک علیؑ کے اسلام کا تعلق ہے تو کیا اسکی وجہ سے وہ کفر سے خارج ہوگیا یا نہیں ؟ اسکے متعلق دو مشہور قول ہے۔ شافعی کا مذھب ہے کہ بچے کا اسلام قبول کرنا اسکو کفر سے باھر نہیں نکال سکھتا ہے۔
⛔منھاج السنۃ – ابن تیمیہ // جلد ۸ // صفحہ ۱۵۳ // طبع دار الحدیث قاھرہ مصر۔
دوسری جگہ علی بن ابی طالبؑ کے قرآنی علمیت کے بارے میں یوں کہتا ہے :
اور عثمان نے بلاشک پورے قرآن کو جمع کیا اور وہ اسکو حیات بخشی ایک ہی رکعت میں پڑھا کرتا تھا اور علیؑ کے بارے میں اختلاف ہے آیا اس نے پورا قرآن حفظ کیا تھا یا نہیں۔
⛔منھاج السنۃ – ابن تیمیہ // جلد ۸ // صفحہ ۱۲۲ // طبع دار الحدیث قاھرہ مصر۔
اسکے علاوہ کثیر تعدد میں مثالیں موجود ہے جہاں اس نے علی بن ابی طالبؑ کی تنقص کی۔
اسی وجہ سے ابن حجر عسقلانی نے انکے حالات میں انکے بارے میں علماء کے اقوال نقل کرتے ہوئے یوں لکھا :
اور اس نے علیؑ کے حق میں لکھا کہ علی نے تیرہ مقامات پر خطاء کیا ہے اور کتاب اللہ کی مخالفت کی ہے۔۔۔۔
آگے یوں لکھتے ہیں :
اور ان میں وہ لوگ بھی شامل ہے جنہوں نے اس (ابن تیمیہ) کو منافق کہا اسلئے جو کچھ اس نے علیؑ کے بارے میں کہا جیسا کہ پہلے گزرا ہے اور اسکا یہ کہنا کہ علیؑ نے ہر جگہ شکست کھائی اور بار بار خلافت حاصل کرنے کی کوشش کی اور ناکام رہا۔ اسکی جنگ حکومت کے لئے تھی نہ کہ دین کے لئے اور وہ حکومت کا لالچی تھا۔ اسکا کہنا کہ عثمان مال سے محبت کرتا تھا۔ اور ابوبکر نے اسلام قبول کیا جب وہ بزرگ تھا اور وہ نہیں جانتا تھا کیا کر رہا ہے اور علیؑ نے بچپن میں اسلام قبول کیا اور ایک بچے کا اسلام صحیح نہیں ہوتا ہے۔۔۔۔
⛔الدرر الکامنہ – ابن حجر عسقلانی // جلد ۱ // صفحہ ۱۵۴ – ۱۵۷ // طبع دار الکتب العلمیہ بیروت لبنان۔