احمد بن حنبل کے زمانے میں ان پر وحی اترنے کا نیا طریقہ جو رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں نہیں تھا

اہل سنت کے امام ابن الجوزی (المتوفی ۵۹۷ھ) نے اپنی کتاب میں اہل سنت کی ایک عظیم شخصیت ” آمنہ الرملیہ ” کے بارے میں یوں نقل کیا ہے :
جعفر بن محمد، صاحب بشر، قال: اعتل بشر بن الحارث فعادته آمنة الرملية من الرملة. فإنها لعنده إذ دخل أحمد بن حنبل يعوده. فقال: من هذه؟ فقال: هذه آمنة الرملية. بلغها علتي فجاءت من الرملة تعودني. قال: فسلها تدعو لنا. فقالت: اللهم إن بشر بن الحارث وأحمد بن حنبل يستجيرانك من النار فأجرهما. قال أحمد: فانصرفت فلما كان من الليل طرحت إلي رقعة مكتوب فيها:
بسم الله الرحمن الرحيم.
قد فعلنا ولدينا مزيد.
جعفر بن محمد جو بشر کا ساتھی تھا اس نے فرمایا کہ بشر بن حارث ایک بار بیمار ہوگئے پس آمنہ الرملیہ جو شہر رملہ کی تھی انکے پاس آئی عیادت کے لئے جبکہ وہاں پر امام احمد بن حنبل بھی عیادت کے لئے آئے ہوئے تھے۔ پس انہوں (احمد بن حنبل) نے پوچھا کہ یہ کون ہے ؟ بشر نے کہا : یہ آمنہ الرملیہ ہے۔ ان تک میری بیماری کی خبر پہنچی تو یہ شہر رملہ سے میری عیادت کے لئے آئی ہیں۔ احمد نے کہا : ان سے درخواست کریں کہ ہمارے لئے دعا فرمائیں۔ پس آمنہ نے فرمایا : اے اللہ ! بشر بن حارث اور احمد بن حنبل نار جہنم سے نجات چاہتے ہیں، لہذا انکو نجات عطا فرما۔
پس احمد بن حنبل نے فرمایا : جب ہم اپنے گھر واپس گئے تو رات کے وقت میری طرف ایک کاغذ آیا جس پر لکھا ہوا تھا :
شروع اللہ کے نام کے ساتھ جو بڑا مہربان اور رحم کرنے والا ہے۔
ہم نے اسکو انجام دیا، اور اس سے زیادہ ہمارے پاس ہے۔
⛔️صفۃ الصفواۃ – ابن الجوزی // صفحہ ۷۳۷// طبع دار ابن جزم بیروت لبنان۔