علامه محمد فاضل مسعودی اپنی کتاب ” الاسرار فاطمیة ؑ ” میں لکھتے ہیں :
علامہ مجلسی ؒ لکھتے ہیں کہ میں نے اپنے علماء کی تالیفات میں ایک قدیمی نسخہ دیکھا ہے جس میں یہ لکھا ہوا تھا کہ « شیخ محمد بن بابویہ نے آئمہ ہدیٰ (علہیم السلام) سے ایک دعا نقل کی ہے اور میں نے اس دعا سریع الاجابت پایا ہے » اور یہ دعا دعائے توسل کا ایک حصہ ہے ۔
* (يا فاطمة الزهراء يا بنت محمد، يا قرة عين الرسول، يا سيدتنا ومولاتنا، إنا توجهنا واستشفعنا، وتوسلنا بك إلى الله، وقدمناك بين يدي حاجاتنا، يا وجيهة عند الله إشفعي لنا عند الله…) * .
اے فاطمة الزھراء ؑ، اے محمد مصطفیٰ (صلی الله علیه وآله وسلم) کی صاحبزادی، اے رسول الله ؑ کی آنکھوں کی ٹھنڈک، اے سیدہ عالم ؑ، اے ہماری ملکہ عالیہ ؑ، آپ ہی کی چوکھٹ پر ہم اپنا سر جھکائے ہوئے ہیں، درگاہ قاضی الحاجات تک پہنچنے کی غرض سے ہمیں آپ ہی کی مدد چاہیئے، آپ ہی ہمارا وسیلہ ہیں اور اپنا مدعا پانے کیلئے آپکے آگے اپنی جھولی پھیلا دی ہے، اے حریم قدسِ الہی کی بلند مرتبہ خاتون، آپ ؑ داورِ محشر سے ہماری سفارش فرما دیں ۔
الأسرار الفاطمية – الشيخ محمد فاضل المسعودي – الصفحة ٣٦
