حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے ایوب نے ان سے نافع نے کہ جب اہل مدینہ نے یزید بن معاویہ کی بیعت سے انکار کیا تو عبد اللہ بن عمر نے اپنے خادموں اور لڑکوں کو جمع کیا اور کہا کہ میں نے نبی کریم ﷺ سے سنا ہے۔ آپ نے فرمایا کہ ہر عذر کرنے والے کے لیے قیامت کے دن ایک جھنڈا کھڑا کیا جائے گا اور ہم نے اس شخص(یزید) کی بیعت اللہ اور اس کے رسول کے نام پر کی ہے اور میرے علم میں کوئی عذر اس سے بڑھ کر نہیں ہے کہ کسی شخص سے اللہ اور اس کے رسول کے نام پر بیعت کی جائے اور پھر اس سے جنگ کی جائے اور دیکھو مدینہ والو! تم میں سے جو کوئی یزید کی بیعت کو توڑے اور دوسرے کسی سے بیعت کرے تو مجھ میں اور اس میں کوئی تعلق نہیں رہا میں اس سے الگ ہوں۔

(صحیح بخاری / انٹرنیشنل نمبرنگ : 7111)

نافع سے روایت ہے عبداللہ بن عمر ، عبد اللہ بن مطیع کے پاس آئے جب حرہ کا واقعہ ہوا یزید بن معاویہ کے زمانہ میں اس نے مدینہ منورہ پر لشکر بھیجا اور مدینہ والے حرہ میں جو ایک مقام ہے مدینہ سے ملا ہوا قتل ہوئے اور طرح طرح کے ظلم مدینہ والوں پر ہوئے ۔ عبداللہ بن مطیع نے کہا: ابو عبد الرحمن ( یہ کنیت ہے عبداللہ بن عمر کی ) کے لیے تو شک بچھاؤ۔ انہوں نے کہا: میں اس لیے نہیں آیا کہ بیٹھوں بلکہ ایک حدیث تجھ کو سنانے کے لیے آیا جو میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنی ہے، آپ ﷺ فرماتے تھے: جو شخص اپنا ہاتھ نکال لے اطاعت سے وہ قیامت کے دن اللہ سے ملے گا اور کوئی دلیل اس کے پاس نہ ہوگی اور جو شخص مر جائے اور کسی سے اس نے بیعت نہ کی ہو تو اس کی موت جاہلیت کی سی ہوگی ۔

(صحیح مسلم / انٹرنیشنل نمبرنگ : 4793)

معتقدین بخاری ملاحظہ کریں کہ مسلمانوں کے خلیفہ دوم حضرت عمر کے بیٹے عبداللہ ابن عمر نے نواسہ رسول امام حسین علیہ السلام کی مخالفت کرتے ہوئے یزید ابن معاویہ فاسق کی بیعت کی اور نہ صرف بیعت کی بلکہ اس فاسق کی بیعت توڑنے والے سے قطع تعلقی کا اعلان کیا اور لوگوں سے کہا کہ یزید کی بیعت اللہ اور رسول کی بیعت ہے اور جو یزید کی بیعت توڑے گا وہ زمانہ جاہلیت کی موت مرا ۔ اوپر درج مسلم کی روایت کے آئینہ میں عبداللہ ابن عمر کا چہرہ مزید واضح ہو جاتا ہے کیونکہ اس روایت کے مطابق یہ واقعہ سانحہ کربلا کے بعد واقعہ حرہ کے وقت کا ہے تو اس روایت سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ عبداللہ ابن عمر کو خانوادہ رسول ﷺ کی شہادت اور ان پر ڈھائے گئے مظالم کے باوجود بھی اپنے کیے پر کوئی پچھتاوا نہیں ہوا اور موصوف ابھی بھی لوگوں کو یزید کی بیعت برقرار رکھنے پر اکسا رہے ہیں ، عبداللہ ابن عمر نے نواسہ رسول کی مخالفت اور یزید کی وکالت کر کے کھلم کھلا اپنے یزیدی ہونے کا اعلان کر دیا ، اب فیصلہ آپ لوگوں نے کرنا ہے کہ آپ نواسہ رسول امام حسین علیہ السلام کے ساتھ ہیں یا ان کی مخالفت کر کے یزید کی بیعت کرنے والے گروپ کے ساتھ ہیں؟؟