رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی علی علیہ سلام سے مالِ فے چھینے جانے پر تلقین صبر!!

حدثنا عبد الله بن محمد النفيلي، حدثنا زهير، اخبرنا مطرف بن طريف، عن ابي الجهم، عن خالد بن وهبان، عن ابي ذر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآلہ وسلم: كيف انتم وائمة من بعدي يستاثرون بهذا الفيء؟ , قلت: إذن والذي بعثك بالحق اضع سيفي على عاتقي، ثم اضرب به، حتى القاك، او الحقك، قال: اولا ادلك على خير من ذلك، تصبر حتى تلقاني”.
ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارا کیا حال ہو گا ۱؎ جب میرے بعد حکمراں اس مال فے کو اپنے لیے مخصوص کر لیں گے“ میں نے عرض کیا: تب تو اس ذات کی قسم، جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے، میں اپنی تلوار اپنے کندھے پر رکھوں گا، پھر اس سے ان کے ساتھ لڑوں گا یہاں تک کہ میں آپ سے ملاقات کروں یا آ ملوں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”کیا میں تمہیں اس سے بہتر چیز نہ بتاؤں؟ تم صبر کرنا یہاں تک کہ تم مجھ سے آ ملو“۔
:حدیث نمبر 4759
سنن ابي داود
«‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 11908)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/179، 180)»