اب کوئی یہ نہ کہے ابو طفیل رض کو یقین نہیں آیا کہ علی ع میرے دوست ہیں

سیدنا ابوالطفیلؓ کا پہلی مرتبہ حدیثِ موالاۃ/غدیر سننا
حضرت ابوطفیلؓ سے روایت ہے کہ حضرت علیؓ نے لوگوں کو ایک کھلی جگہ (رحبہ) میں جمع کیا، پھر اُن سے فرمایا : میں ہر مسلمان کو الله کی قسم دے کر پوچھتا ہوں کہ جس نے رسول اللّٰه صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو غدیر خم کے دن (میرے متعلق) کچھ فرماتے ہوئے سنا ہے وہ کھڑا ہو جائے۔ اس پر تیس (30) افراد کھڑے ہوئے جبکہ ابونعيم نے کہا کہ کثير افراد کھڑے ہوئے اور اُنہوں نے گواہی دی کہ (ہمیں وہ وقت یاد ہے) جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے آپ کا ہاتھ پکڑ کر لوگوں سے فرمایا :
أتَعْلَمُوْنَ أنِّي أوْلَی بِالْمُؤْمِنِيْنَ مِنْ أنْفُسِهِمْ؟
’’کیا تمہیں اس کا علم ہے کہ میں مؤمنین کی جانوں سے قریب تر ہوں؟‘‘
”کیا تم جانتے ہو کہ میں مومنین پر ان کے نفس کی بہ نسبت زیادہ اولیٰ ہوں؟“
سب نے کہا : ہاں، یا رسول ﷲ!
پھر آپﷺ نے فرمایا :
”«جس کا میں مولا ہوں تو پھر اُس کا یہ (علی) مولا ہے، اے اللہ! تو اُسے دوست رکھ جو اِسے دوست رکھے اور تو اُس سے عداوت رکھ جو اِس سے عداوت رکھے۔»“
حضرت ابوطفیلؓ کہتے ہیں کہ جب میں وہاں سے نکلا تو #میرے_دل_میں_کچھ_شک_تھا۔ اسی دوران میں حضرت زید بن ارقمؓ سے ملا اور اُنہیں کہا کہ میں نے حضرت علیؓ کو اس طرح فرماتے ہوئے سنا ہے۔ (اس پر) زید بن ارقمؓ نے کہا : #تو_کیسے_انکار_کرتا_ہے؟ جبکہ میں نے خود رسول اللهﷺ کو سیدنا علیؓ کے متعلق ایسا ہی فرماتے ہوئے سنا ہے ۔
وصی اللہ بن محمد عباس ، ابو اسحاق الحوینی الاثری ، شعیب الأرناؤوط اور دانی بن منیر نے کہا: اس کی سند صحیح ہے۔
📕[ فضائل الصحابة، ص٦٨٢ ، ح١١٦٧ | كتاب الحلي ص٩٦ | تحقيق صحيح ابن حبان ٣٧٥/١٥ | تحقيق مشكل الآثار ص١٥ | خصائص علي بتحقيق الداني ٨٢ ]
¶¶¶: غور کیجئے: حضرت ابوالطفیلؓ نے سیدنا علیؓ کو فرماتے ہوئے سنا ، اور کئی صحابہ نے گواہیاں بھی دیں، لیکن پھر بھی ابوالطفیلؓ کو یقین نہیں آرہا کہ رسول اللهﷺ نے سیدنا علیؓ کے متعلق ایسا فرمایا ہے۔ وہ وہاں سے سن کر دل میں شک لیے زید بن ارقمؓ کے پاس گئے کہ واقعی ہی علیؓ کے متعلق ایسا فرمایا گیا ہے؟