الکافی کی حدیث
اے ولی خدا میرے بہت سارے گناہ ہیں میری سفارش کیجئے۔
فروع الکافی ج چہارم


امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا جب بھی آپ امام حسین علیہ السلام کی زیارت کریں تو کہیں آپ ہماری خدا کے ہاں ہماری شفاعت کریں !



اگر جہنمی انسان رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم و انکی اہلبیت سے توسل نہ کرتے تو وہ ہمیشہ جہنم میں رہتے۔
وسائل الشیعہ


اامام جعفر صادق علیہ السلام سے صحیح سند کیساتھ حدیث ہے کہ کہ صحابہ کا جنگ میں نعرہ تھا اے روح القدس ہمیں راحت دے۔


امام جعفر صادق علیہ السلام نے استغاثہ کی تعلیم دیتے ہوئے فرمایا :-
امام حسین علیہ السلام کی قبر پر جا کر یوں کہواے ابن رسول خدا کی بارگاہ میں ہمارے لئے شفاعت کریں !


شیخ حر عاملی رحمتہ اللہ کا بیان بھی نقل کر رہے جو کہتے ہیں اس موضوع پر سنی و شیعہ میں بکثرت احادیث موجود ہیں۔


جب تم پر کوئی مصیبت نازل ہو
وَ قَالَ الرِّضَا عَلَيْهِ السَّلَامُ إِذَا نَزَلَتْ بِكُمْ شَدِيدَةٌ فَاسْتَعِينُوا بِنَا عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَ جَلَّ وَ هُوَ قَوْلُهُ وَ لِلَّهِ الْأَسْماءُ الْحُسْنى فَادْعُوهُ بِها.
الشیخ المفید علیه الرحمه نے اپنی کتاب “الإختصاص” میں ذکر کیا ہے که امام علی بن موسیٰ الرضا علیه اسلام نے فرمایا: جب تم پر کوئی مصیبت نازل ہوجائے تو تم ہمارے ذریعے الله تعالیٰ سے مدد طلب کرو اور اسماء الحسنی الله تعالیٰ کیلئے ہیں۔ پس! انکے ذریعے اسکو پکارو۔
الإختصاص: 252

کتاب مبارک صحیفہ سجادیہ میں متعدد مقامات پر ذکر ہوا ہے کہ امام سجاد (ع) نے رسول خدا (ص) اور اہل بیت (ع) سے توسل کیا ہے، جیسے امام سجاد (ع) نے اسی کتاب کی دعا نمبر 87 میں ایسے فرمایا ہے کہ:
إنا نتوسل إليك بمحمد صلواتك عليه وآله رسولك ، وبعلي وصيه ، وفاطمة ابنته ، وبالحسن والحسين ، وعلي ومحمد وجعفر وموسى وعلي ومحمد وعلي والحسن والحجة عليهم السلام أهل بيت الرحمة .
خدایا میں آپکے رسول، محمد (ص) اور انکے وصی علی (ع) اور انکی بیٹی فاطمہ (س) اور حسن و حسين، علی، محمد، جعفر، موسی، علی ابن موسی، محمد، علی، حسن ابن علی اور حجت (عليہم السلام) کے وسیلے سے آپ سے توسل کرتا ہوں، یعنی محمد و آل محمد (ع) کو آپکی بارگاہ میں وسیلہ قرار دیتے ہوئے، آپ سے اپنی حاجت کو طلب کرتا ہوں۔
الصحيفة السجادية، الإمام زين العابدين (ع) ، ص 168، تحقيق : الابطحي الإصفهاني، السيد محمد باقر الموحد ناشر : مؤسسة الإمام المهدي (ع) / مؤسسة الأنصاريان للطباعة والنشر – قم – ايران، سال چاپ : 25 محرم الحرام 1411
یا اسی دعا کے دوسرے حصے میں فرمایا ہے کہ:
فإني بمحمد وعلي وأوصيائهما إليك أتوسل ، وعليك أتوكل …
خدايا محمد (ص) و علی (ع) اور انکے جانشينوں کے وسیلے سے آپ سے توسل کرتا ہوں اور تیری ذات پر توکل کرتا ہوں ۔۔۔۔۔
الصحيفة السجادية (ابطحي) – الإمام زين العابدين (ع) – ص 205
.
.
اہلبیتِ اطھار علیہ السلام سے مدد طلب کرنا سنتِ آئمہ علیہ السلام ہے بلکہ یوں کہوں کہ شعار آئمہ علیہ السلام ہے
بعض حضرات کی جانب سے ایک اعتراض اُٹھایا جاتا ہے کہ اہلبیت علیہ السلام کے وسیلے سے ہم خُدا سے مدد مانگ تو سکتے ہیں
×لیکن برائے راست اہلبیت علیہ السلام سے مدد طلب نہیں کر سکتے×
ایسا کہنے والا یقیناً اہلبیت علیہ السلام کی تعلیمات سے دور
دلائل پیشِ خدمت ہیں:
اہل بیت علیہم السلام کے متعلق صحیح عقیدہ وہی ہے جو علماء کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سلف سے خلف تک نقل کرتے چلے آئے ہیں کہ
اہل بیت علیہم السلام ہماری بات سنتے بھی ہیں اور ہمیں دیکھتے بھی ہیں (سورة التوبہ آیت ١٠٥) اور ہماری حاجت روای کی قدرت بھی رکھتے ہیں
سرکار محمدﷺ سے مدد طلب کرنا سنت آئمہ علیہ السلام ہے
چنانچہ کلینی علیہ الرحمہ نے با سند صحیح امام صادق علیہ السلام سے روایت کی ہے :
امام علیہ السلام نے فرمایا ہماری پہچان یا محمد یا محمد ہے، ،،،،،اور امام حسین علیہ السلام کا شعار بھی یا محمد تھا ۔
[ الکافی للکلینی باب الشعار ]
اور اسی طرح اہلحدیث عالم شیخ البانی نے اپنی کتاب میں ایک روایت نقل کی ہے جس میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام رسولﷺ کو پکارتے ہیں:
عَنْ أَبِي هُرَيْرَة قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ الله صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم يَقُولُ: «وَالَّذِي نَفْسُ أَبي الْقَاسِم بِيَده لَيَنْزِلَنّ عَيْسَى ابن مَرْيَم إِمَامًا مُقْسِطًا وَحَكَمًا عَدْلًا، فَلَيَكْسِرَنّ الصَّلِيْبَ، وَلَيَقْتُلَنّ الخِنْزِيْرَ، وَلَيُصْلِحَنَّ ذَاتَ البَيْنِ، وَلَيُذْهِبَنَّ الشَّحْنَاءَ، وَلَيُعْرَضَنَّ عَلَيْهِ الْمَالُ فَلَا يَقْبَلُهُ، ثُمَّ لَئِنْ قَامَ عَلَى قَبْرِي فقال: يَا مُحَمَّدْ لَأَجَبْتُه».
ابو ہریرہ سے مروی ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں ابو القاسم کی جان ہے! عیسیٰ بن مریم علیہما السلام انصاف پسند امام اور عادل منصف بن کر نازل ہوں گے وہ صلیب کو ضرور توڑیں گے، خنزیر کو قتل کریں گے اور لوگوں کے درمیان صلح کروائیں گے،اور بخیلی کو ختم کر دیں گے ۔ان کے سامنے مال پیش کیا جائے گا تو اسے قبول نہیں کریں گے،پھر اگر وہ میری قبر پر کھڑے ہو کر کہیں:یا محمد(ﷺ) تو میں جواب دوں گا۔
Al-Silsila-tus-Sahiha#2682
Status: صحیح
چنانچہ یہ اعتراض باطل ٹھرا کہ اہلبیت علیہم السلام ہماری مدد نہیں کر سکتے
خداوند متعال سے دعا ہے کہ ہمیں اہلبیت علیہم السلام کی تعلیمات پہ چلنے کی توفیق عطا فرما آمین
احقر العباد :: عبداللہ صدیقی
.
.
.