رسول اللّه کے والدین ع

بِسْمِ اللّٰهِِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيْم

.

اس موضوع پر آج ہم رسول اللّه کے والدین ع کے بارے میں دیکھیں گے

کہ

اہل سنت نے کیا کچھ نقل کیا ہے اور مکتب اہل بیت ع نے کیا کچھ لکھا ہے

.

.

پہلے ہم کتب اہل سنت کی روایت پیش کرتے ہیں

.

صحيح مسلم سے ایک روایت ملاحضہ کریں

📜 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ رَجُلًا قَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ، أَيْنَ أَبِي؟ قَالَ: «فِي النَّارِ»، فَلَمَّا قَفَّى دَعَاهُ، فَقَالَ: «إِنَّ أَبِي وَأَبَاكَ فِي النَّارِ»

📝 ترجمہ: بحذف السند سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے پوچھا: یا رسول اللہ! میرا باپ کہاں ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دوزخ میں۔“ جب وہ پیٹھ موڑ کر چلا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو بلوایا اور فرمایا: ”میرا باپ اور تیرا باپ دونوں جہنم میں ہیں

📚 صحيح مسلم شریف ص ۱۲۴

اس کے علاوہ ایک اور روایت ہے جس میں رسول الله (ص) کی والدہ ماجدہ کو مشرک کہا گیا ہے

صحيح مسلم کی روایت ملاحضہ کریں

📜 حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ – وَاللَّفْظُ لِيَحْيَى – قَالَا: حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ، عَنْ يَزِيدَ يَعْنِي ابْنَ كَيْسَانَ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اسْتَأْذَنْتُ رَبِّي أَنْ أَسْتَغْفِرَ لِأُمِّي فَلَمْ يَأْذَنْ لِي، وَاسْتَأْذَنْتُهُ أَنْ أَزُورَ قَبْرَهَا فَأَذِنَ لِي»

📝 سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ ”میں نے اپنی ماں کی بخشش مانگنے کے لیے سے اذن مانگا، پس نہ اذن دیا مجھ کو اور میں نے اس کی قبر کی زیارت کے لیے اذن مانگا، پس مجھ کو اذن دے دیا گیا۔“

📚 صحيح مسلم،ص ۴۱۳

الاتقان فی علوم القرآن – صفحہ ٨۵

ابوحنیفہ : حضورﷺ کے والدین کفر پر مرے۔ (نعوزبالله)
حوالہ: شرح الفقہ الاکبر ، ملا علی قاری صحفہ ٢٢٠
حضورﷺ کے والدین کا انتقال حالت کفر میں ہوا ہے۔
حوالہ: فتاویٰ رشیدیہ کتاب العقائد صحفہ ٢۴۵

مزے کی بات یہ ہے کہ خود اہل سنت عالم لکھتا ہے کہ

جو رسول اللّه ص کے والدین کو کافر کہے وہ خود کافر ہے

لیں جناب خود انکے اپنے عالم کے قول کے مطابق صحیح مسلم کا مولف کافر ہے

.

علامہ غلام رسول سعیدی بریلوی شرحِ مُسلم میں لکھتے ہیں:
علامہ آلوسی لکھتے ہیں کہ
ساجدین کی یہ تفسیر حضرتِ ابنِ عباس رضی اللہ عنہما سے منقول ہے جس سے آپ (ﷺوآلہ) آباء کرام (علیہم السلام) کا ایمان ثابت ہوتا ہے اور
“جو شخص آپ (ﷺوآلہ) کے آباء کرام (علیہم السلام) کو ک۔ا۔ف۔ر کہے میرے خیال میں وہ
کافر ہے”
حوالہ: شرح صحیح مسلم جلد اول ص ٨٣١

ہمارا یعنی شیعان حیدر کرار کا عقیدہ

.

شیخ صندوق رح لکھتے ہیں

📜 اعتقادنا في آباء النبي أنهم مسلمون من آدم الى أبيه عبد الله و أن أباطالب كان مسلما و أمه آمنة بنت وهب كانت مسلمة

📝 ترجمہ: ہمارہ عقیدہ نبی اکرم (ص) والد محترم آدم سے لیکر عبداللہ تک سب کے سب مومن اور موحد تھے اور نبی ص کا چچا ابوطالب ع بھی مومن اور موحد تھے اور اس کی مان آمنہ بنت وھب بھی مسلمہ مومنہ تھی

📚 کتاب الاعتقادات الشیخ الصدوق رح ص110

اور اس طرح ہمارا شیخ استاد المجتھدین الشیخ مفید (ره) اپنی كتاب أوائل المقالات میں والدین رسول (ص) کے بارے اپنا عقیدہ لکھتے ہیں

پہلے شیخ مفید رح ایک عنوان دیتے ہیں

📜 القول في آباء رسول الله (ص) وأمه وعمه أبي طالب – رحمة الله تعالى عليهم :

📝 ترجمہ: (ہمارہ کہنا) رسول خدا (ص) کے والد محترم اور اس کی والدہ محترمہ اور اس (ص) کا چاچا ابوطالب رح کے بارے قول

شیخ صاحب لکھتے ہیں

📜 واتفقت الامامية على أن آباء رسول الله (ص) من لدن آدم إلي عبد الله بن عبد المطلب مؤمنون بالله – عزوجل – موحدون له. وأجمعوا على أن عمه ابا طالب – رحمه الله – مات مؤمنا، وأن آمنة بنت وهب كانت على التوحيد، وأنها تحشر في جملة المؤمنين.

📝 شیخ مفید رح کہتا ہے امامیہ کا اتفاق ہے والدین رسول ص کے بارے آدم سے لیکر حضرت عبدالمطلب تک سب کے سب مومن یعنی اللہ پر ایمان لانے والے موحد (توحید پرست) تھے
(اس طرح) علماء امامیہ کا اجماع ہے نبی اکرم کا چاچا ابوطالب کے بارے میں وہ بھی ایمان پر مرے، اور نبی اکرم ص کی والدہ ماجدہ بھی توحید پرست، مومنہ تھی

📚 أوائل المقالات الشيخ المفيد، ج 1 ، ص 45 و 46

حضرت عبداللہ علیہ السلام اور بی بی آمنہ سلام اللہ علیہا کے عقد کے دوسرے دن سرکار حضرت عبدالمطلب علیہ السلام نے حضرت عبداللہ ع کی جبیں پہ نگاہ کی۔

دیکھا تو نور کی جو چمک پہلے ہوا کرتی تھی وہ مدہم ہوچکی ہے۔

اور اسی نور کی چمک بی بی آمنہ سلام اللہ علیہا کی پیشانی پہ چمک رہی تھی۔

سرکار عبدالمطلب ع نے حبیب راہب سے اس بات کا ذکر کیا تو اس نے کہا
نور وہی ہے صرف مکان بدلنے سے آپ کو مدہم نظر آ رہا ہے یہ نور پہلے باپ کی پیشانی میں تھا اب صدفِ عصمت میں ہے۔
جب حضرت عبداللہ علیہ السلام کا عقد بی بی آمنہ سلام اللہ علیہا سے ہوگیا تو 200 عورتیں ان کی حسرت میں ہلاک ہوگٸیں ۔

📚 کتاب حیات طیبہ بی بی آمنہ سلام اللہ علیہا صفہ 119

✍ سید عباس شاہ