اللہ تعالی کے رسول کو جو اذیت دیتے یا ستاتے ھیں اللہ ان کے دل ٹیڑھے کر دیتا ھے

اور اللہ نافرمان لوگوں کی ھدایت بھی نہیں کرتا’
وَاِذْ قَالَ مُوْسٰى لِقَوْمِهٖ يَا قَوْمِ لِمَ تُؤْذُوْنَنِىْ وَقَدْ تَّعْلَمُوْنَ اَنِّىْ رَسُوْلُ اللّـٰهِ اِلَيْكُمْ ۖ فَلَمَّا زَاغُوٓا اَزَاغَ اللّـٰهُ قُلُوْبَـهُـمْ ۚ وَاللّـٰهُ لَا يَـهْدِى الْقَوْمَ الْفَاسِقِيْنَ (5) سورہ الصف
اور جب موسٰی نے اپنی قوم سے کہا کہ اے میری قوم مجھے کیوں ستاتے ہو حالانکہ تم جانتے ہو کہ میں تمہاری طرف اللہ کا رسول ہوں، پس جب وہ پھر گئے تو اللہ نے ان کے دل ٹیڑھے کر دیے اور اللہ نافرمان لوگوں کو ہدایت نہیں کرتا۔
اِنْ تَتُوْبَآ اِلَى اللّـٰهِ فَقَدْ صَغَتْ قُلُوْبُكُـمَا ۖ وَاِنْ تَظَاهَرَا عَلَيْهِ فَاِنَّ اللّـٰهَ هُوَ مَوْلَاهُ وَجِبْـرِيْلُ وَصَالِحُ الْمُؤْمِنِيْـنَ ۖ وَالْمَلَآئِكَـةُ بَعْدَ ذٰلِكَ ظَهِيْـرٌ (سورہ تحریم آیت نمبر 4)
اگر تم دونوں (اللہ کی بارگاہ میں) توبہ کر لو (تو بہتر ہے) کیونکہ تم دونوں کے دل ٹیڑھے ہو چکے ہیں اور اگر تم ان (پیغمبر(ص)) کے خلاف ایکا کرو گی (تو تم پیغمبر کا کچھ بھی نہیں بگاڑ سکو گی) کیونکہ یقیناً اللہ ان کا حامی ہے اور جبرائیل(ع) اور نیکوکار مؤمنین اور اس کے بعد سب فرشتے ان کے پشت پناہ (اور مددگار) ہیں۔
ان دونوں آیات کریمہ سے سے ثابت ھوا کہ جولوگ اللہ کے رسول کو اذیت دیتے ھیں یا ستاتے ھیں اللہ ان کے دل ٹیڑھے کردیتا ھے یا پھیر دیتا ھے اور اللہ نافرمان لوگوں کی ھدایت نہیں کرتا۔
اب ھم حضرت عمر سے پوچھتے ھیں وہ امہات المؤمنین کون تھیں جنہوں نے رسول کریم کو رنج دیا،
ابن عباس رضی اللہ نے حضرت عمر سے پوچھا امیرالمومنین وہ کون سی امہات المؤمنین میں وہ کون دو عورتیں تھیں جنہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے متفقہ منصوبہ بنایا تھا (ترجمہ تیسرالباری حدیث نمبر 435 وہ دو عورتیں کون ھیں جن کا ذکراس آیت ھے جنہوں نے مل کر آںحضرت کو رنچ دینا تھا) ؟ انہوں نے بتلایا کہ حفصہ اور عائشہ رضی اللہ عنہما تھیں۔ بیان کیا کہ میں نے عرض کیا اللہ کی قسم میں یہ سوال آپ سے کرنے کے لیے ایک سال سے ارادہ کر رہا تھا لیکن آپ کے رعب کی وجہ سے پوچھنے کی ہمت نہیں ہوتی تھی۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا ایسا نہ کیا کرو جس مسئلہ کے متعلق تمہارا خیال ہو کہ میرے پاس اس سلسلے میں کوئی علم ہے تو اسے پوچھ لیا کرو، اگر میرے پاس اس کا کوئی علم ہو گا تو تمہیں بتا دیا کروں گا(بخاری شریف حدیث نمبر 4913)
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی، (کہا:) مجھے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ازواج سے علیحدگی اختیار فرمائی، کہا: میں مسجد میں داخل ہوا تو لوگوں کو دیکھا وہ کنکریاں زمین پر مار رہے ہیں، اور کہہ رہے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیویوں کو طلاق دے دی ہے، یہ واقعہ انہیں پردے کا حکم دیے جانے سے پہلے کا ہے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے کہا: آج میں اس معاملے کو جان کر رہوں گا۔ انہوں نے کہا: میں عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس گیا، اور کہا: ابوبکر رضی اللہ عنہ کی بیٹی! تم اس حد تک پہنچ چکی ہو کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو اذیت دو؟ انہوں نے جواب دیا: خطاب کے بیٹے! آپ کا مجھ سے کیا واسطہ؟ آپ اپنی گھٹڑی کی فکر کریں۔ انہوں نے کہا: پھر میں حفصہ بنت عمر رضی اللہ عنہا کے پاس آیا اور کہا: حفصہ! کیا تم اس حد تک پہنچ گئی ہو کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو تکلیف دو؟ اللہ کی قسم! تمہیں خوب معلوم ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم تم سے محبت نہیں رکھتے۔ اگر میں نہ ہوتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمہیں طلاق دے دیتے۔ (میری یہ بات سن کر) وہ بری طرح سے رونے لگیں۔(مسلم شریف كِتَاب الطَّلَاقِباب فِي الإِيلاَءِ وَاعْتِزَالِ النِّسَاءِ وَتَخْيِيرِهِنَّ وَقَوْلِهِ تَعَالَى: {وَإِنْ تَظَاهَرَا عَلَيْهِ}:حدیث نمبر 3691
اِنَّ الَّـذِيْنَ يُؤْذُوْنَ اللّـٰهَ وَرَسُوْلَـهٝ لَعَنَهُـمُ اللّـٰهُ فِى الـدُّنْيَا وَالْاٰخِرَةِ وَاَعَدَّ لَـهُـمْ عَذَابًا مُّهِيْنًا (57) سورہ احزاب،
جو لوگ اللہ اور اس کے رسول کو ایذا دیتے ہیں ان پر اللہ نے دنیا اور آخرت میں لعنت کی ہے اور ان کے لیے ذلت کا عذاب تیار کیا ہے۔
تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین
جو لوگ اللہ اور اس کے رسولؐ کو اذیت دیتے ھیں ان پر دنیا اور آخرت میں اللہ نے لعنت فرمائی ھے اور ان کے رسوا کن عذاب مہیا کردیا ھے ،
.
.
.
بیبی عائـــشہ اور حفصہ قرآن مجـــید اور بخاری شریف کی نظر میں
قارئــین کرام.اللہ نے قرآن مجید فرقان الحمید میں کافی مرتبہ منع کیا کے خبردار میرے نــــبی (ص ) کو کوئی اذیت نہ دے ورنہ لعنت کا طوق اور اس کا ٹھکانہ جھنم ہے
جیسے اللہ تبارک وتعالی نے ســورہ احزاب میں فرمایا ہے
وما کان لکم ان تؤذوا رسول اللہ (احزاب ،۵۸)
ترجمہ: اور تم کو جائز نہیں کہ رسول اللہ کو اذیت دو
اس سے بڑہ کر دوسری آیت میں بلکل اللہ نے سزا کو متعین کیا جو رسول(ص) کو اذیت دیتے ہیں
انَّ الَّذِينَ يُؤْذُونَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ لَعَنَهُمُ اللَّهُ فِي الدُّنْيَا وَالْآَخِرَةِ وَأَعَدَّ لَهُمْ عَذَابًا مُهِينًا
(سورۃ احزاب ۔آیت۵۷)
ترجمہ: بے شک جو لوگ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صل اللہ علیہ وسلم کو ایذاء دیتے ہیں ، اللہ ان پر دنیا اور آخرت میں لعنت کرتا ہے۔اور ان کے لئے ذلیل کرنے والا عذاب تیار کر رکھا ہے
اب اصح الکـــتب بعد کتاب اللہ العزیز بـــخـــاری شــــریف(جو قرآن کے بعد صحیح ترین کــتاب ہے مـــسلمانوں کے نزدیک ) کی طرف آتے ہیں کــــون لـــــوگ تھے جو رسول خدا (ص) کـــو نعـــوذ بااللہ اذیت دیتے تھے
بخاری شــــریف میں ہے کہ
راوي كهتا ہے میں نےحضـــرت عمر سے ایک بات پوچھنے کا ارادہ کیا اور عرض کیا امیرالمؤمنین! وہ کون دو سی عورتیں تھیں جنہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ واله وسلم کے ستانے (اذیت دینے) کے لیے منصوبہ بنایا تھا؟ ابھی میں نے اپنی بات پوری بھی نہیں کی تھی کہ انہوں نے کہا وہ عــــائـــشــــه اور حـفصـه تھیں
قارئــــین کرام : پہلی بات ہم ایسی روایت پر لعنت کرتے ہیں
ولو بالفرض اس روایت کو تسلیم کرلیں کیوں کے بخاری شریف میں ہے تو کیا قرآنی قائدے کے مطابق ان دو بیبیوں کے بارے کیا رائے ہے ؟؟؟؟؟
یا بیبی عائشہ اور حفصہ ان حکـــم سے خارج ہیں کیوں کے خلیفہ اول اور ثانی کی بیٹیاں ہیں
ســـیف نـــجفی
No photo description available.