
ابن ابی ملیکہ نے فرمایا کہ قریب تھا کہ دو بہترین شخص یعنی حضرت ابوبکر اور حضرت عمر ہلاک ہو جاتے جبکہ بنی تمیم کا وفد نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تھا۔ ان میں سے : ایک نے اقرع بن حابس حنظلی کی جانب اشارہ کیا جو نبی مجاشع کا بھائی تھا دوسرے نے کسی اور کی جانب۔ پس حضرت ابوبکر نے حضرت عمر سے کہ آپ نے میری مخالفت کا ارادہ کیا تھا۔ انہوں نے جواب دیا کہ میں نے تو آپ کی مخالفت کا ارادہ نہیں کیا ۔ پس دونوں حضرات کی آوازیں نبی کریم ﷺ کی بارگاہ میں بلند ہو گئیں اس پر یہ آیت نازل ہوئی ۔ ترجمہ کنز الایمان: اے ایمان والو اپنی آواز میں اونچی نہ کرو اس غیب بتانے والے (نبی) کی آواز سے اور ان کے حضور بات چلا کر نہ کہو جیسے آپس میں ایک دوسرے کے سامنے چلاتے ہو کہ کہیں تمہارے عمل اکارت نہ ہو جائیں اور تمہیں خبر نہ ہو بیشک وہ جو اپنی آوازیں پست کرتے ہیں رسول اللہ کے پاس وہ ہیں جن کا دل اللہ نے پر ہیز گاری کے لئے پرکھ لیا ہے ان کے لئے بخشش اور بڑا ثواب ہے۔ (الحجرات ۲-۳)