مشہور ناصبی ابو الحسین محمد عظیم الدین صدیقی اپنی بدنام زمانہ کتاب “واقعہ کربلا اور سیدنا یزید” میں یزید کی محبت میں حضرت حسنین کریمینؑ کی صحابیت کا انکار کرتے ہوئے لکھتا ہے:
“رسول الله ﷺ وآلہ کی وفات ربیع الاول سنہ 11 ہجری کے وقت ان دونوں محترم و مکرم نواسوں (حضرت حسنین کریمینؑ) کی عمریں اس قدر کم تھیں کہ ان کو صحبت نبوی سے فیض یاب ہونے کا موقع نہ مل سکا۔ اور چونکہ یہ ایک مسلم حقیقت ہے کہ معیت و رفاقت اور مصاحبت کے لئے کم از کم سن شعور و تمیز کو لازمی شرط کا درجہ حاصل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا کی کسی لغت اور محاورے میں دو، ڈھائی، تین یا چار برس کے نا سمجھ بچے کو کسی ہستی کا مصاحب اور صحبت یافتہ نہیں کہا جا سکتا۔ اس لئے ماننا ہو گا کہ ذاتی و انفرادی خصائص و محاسن اور کمالات کے باوجود کم عمری کے باعث سیدنا حسن ؑ اور سیدنا حسین ؑ صحابی نہیں بلکہ تابعی ہیں”.
(واقعہ کربلا اور سیدنا یزید/ صفحہ 26)
اقول: اس بدنام زمانہ کتاب کے مصنف جامعہ العلوم الاسلامیہ بنوری ٹاؤن کراچی کے فاضل ہیں اور اس کتاب کے علاؤہ بھی اپنے پیر و مرشد یزید کے دفاع میں کچھ اور کتابیں لکھیں ہیں جس میں اہلبیت ؑ کی دل کھول کر توہین کی ہے۔


