علی (ع) کی ولایت کے بارے میں سوال کیا جائے گا

.
اہل سنت اور اہل تشیع اس بات پر متفق ہیں کہ قرآن مجید میں بہت سی آیات رسول اکرم (ص) کی جان، حضرت علی ابن ابی طالب (ع) کی شان میں نازل ہوئی ہیں۔ اس سلسلے میں یہاں ایک آیت قرآنی کو ہم صرف اہل سنت ہی کی کتب سے حضرت علی (ع) کی شان میں سمجھتے ہیں:
.
قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:
《وقفوهم إنهم مسؤولون》
(سورہ الصافات، آیت 24)
.
ترجمہ:
《اور ان کو روکو ان سے سوال کیا جائے گا》
.
اہل سنت (حنفی) عالم دین اور محدث، حاکم حسکانی (المتوفیٰ 490 ھ) کہ جن کو اہل سنت ہی کے مشہور امام ذہبی (المتوفیٰ 748 ھ) نے امام، بارع، قاضی [۱] اور شيخ متقن اور علم حدیث میں بہت محتاط [۲] بتایا ہے، اپنی کتاب “شواهد التنزيل لقواعد التفضيل” میں صحابی رسول (ص) حضرت ابو سعید خدری (رض) سے مختلف سندوں سے قول رسول (ص) نقل کیا ہے کہ《یہاں اس آیت میں جو سوال مراد ہے، وہ حضرت علی ابن ابی طالب (ع) کی ولایت بارے ہے》 [۳][۴][۵] اور اسی طرح اسی کتاب میں ایک اور صحابی رسول (ص)، حضرت عبد اللہ بن عباس (رض) سے بھی رسول اللہ (ص) کا یہی قول نقل ہوا ہے کہ اس آیت میں جو سوال مراد ہے، وہ حضرت علی ابن ابی طالب (ع) کی ولایت کے بارے سوال ہے [۶] اور جو ولایت کو تسلیم نہیں کرتا ہوگا اس کو جہنم کی آگ میں پھینک دیا جائے گا [۷]۔
.
اسی موضوع پر حضرت ابو سعید خدری (رض) سے ایک حدیث اہلسنت (شافعی) عالم دین، ابن حجر ہیثمی (متوفی 974ھ) نے شیعوں کے خلاف انکے عقائد کے رد میں لکھی اپنی مشہور زمانہ کتاب “الصواعق المحرقة على أهل البدع والزندقة” میں بھی نقل کی ہے۔ ملاحظہ فرمائیں:
.
أخرج الديلمي عَن أبي سعيد الْخُدْرِيّ أَن النَّبِي صلى الله عَلَيْهِ وَسلم قَالَ (وقفوهم إِنَّهُم مسؤولون عَن ولَايَة عَليّ) وَكَأن هَذَا هُوَ مُرَاد الواحدي بقوله رُوِيَ فِي قَوْله تَعَالَى {وقفوهم إِنَّهُم مسؤولون} أَي عَن ولَايَة عَليّ وَأهل الْبَيْت [۸]
.
ترجمہ:
دیلمی نے ابی سعید خدری (رض) سے روایت کی ہے کہ نبی (ص) نے فرمایا: ’’وقفوهم إنهم مسؤولون (اور ان کو روکو ان سے سوال کیا جائے گا) 《علیؑ کی ولایت کے بارے میں ہے》… (ابن حجر ہیثمی کہتے ہیں) اور گویا واحدی کی گفتگو سے بھی یہی مراد ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ اللہ کے قول (آیة) وقفوهم إنهم مسؤولون (اور ان کو روکو ان سے سوال کیا جائے گا) کہ ذیل میں روایت ہے کہ اس (آیة) سے مراد یہ ہے کہ《علی (ع) اور اہل بیت (ع) کی ولایت کے بارے میں سوال کیا جائے گا》۔
.
اس عبارت کو عربی میں اون لائن پڑھنے کا لنک:
.
سو ہمارے سامنے یہ امر واضح ہے کہ یوم قیامت ہم سے حضرت علی (ع) کی ولایت کا سوال پوچھا جائے گا (اور بدیہی سی بات ہے کہ یہ سوال اہل اسلام سے ہوگا جو کہ اس سوال سے قبل اللہ کی وحدانیت اور رسول اکرم (ص) کی ختم نبوت و رسالت کو تسلیم کرتے ہونگے). لہذا اس امر (ولایت) اللہ و رسول (ص) کی مرضی کے مطابق قبول کرتے ہوئے اس کا حکم خدا و رسول (ص) کے تحت صحیح جواب دینا انتہائی ضروری ہے.
.
عمار یاسر روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ص نے فرمایا
جو بھی مجھ پر ایمان رکھتا ہے میں اسے ولایت علی ع کی وصیت کرتا ہوں