حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہﷺ میرے پاس آئے اور میرے نزدیک ایک شخص تھا تو آپؐ کو ناگوار ہوا اور آپؐ کے چہرے پر میں نے غصہ دیکھا اور میں نے عرض کی یا رسول اللہﷺ یہ میرا دودھ شریکا بھائی ہے آپؐ نے فرمایا کہ ذرا غور کیا کرو دودھ کے بھائیوں میں، اس لیے کہ دودھ پینا وہی معتبر ہے جو بھوک کے وقت میں ہو (یعنی دو برس کے اندر)۔

[
صحیح مسلم کتاب الرضاع]

حضرت عائشہ اپنی بھتیجیوں اور بھانجیوں کو اس شخص کو جس کو وہ دیکھنا چاہتی یا وہ ان کے پاس آجایا کرے دودھ پلانے کا حکم دیتی اگرچہ وہ بڑی عمر کا شخص ہوتا۔
[
موطا امام مالک]

[
سنن ابی داود]





پھر ہم کچھ کہیں گے تو شکوہ ہوتا ہے،آئے دن جھوٹے توھین و گستاخی کے فتوے لگا کر لوگوں کا قتل عام کرنے والے ،اب یہاں کون سا فتویٰ لگائیں گے















وَحَدَّثَنِي عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَخْبَرَهُ أَنَّ عَائِشَةَ أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ أَرْسَلَتْ بِهِ وَهُوَ يَرْضَعُ إِلَى أُخْتِهَا أُمِّ كُلْثُومٍ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ فَقَالَتْ أَرْضِعِيهِ عَشْرَ رَضَعَاتٍ حَتَّى يَدْخُلَ عَلَىَّ . قَالَ سَالِمٌ فَأَرْضَعَتْنِي أُمُّ كُلْثُومٍ ثَلاَثَ رَضَعَاتٍ ثُمَّ مَرِضَتْ فَلَمْ تُرْضِعْنِي غَيْرَ ثَلاَثِ رَضَعَاتٍ فَلَمْ أَكُنْ أَدْخُلُ عَلَى عَائِشَةَ مِنْ أَجْلِ أَنَّ أُمَّ كُلْثُومٍ لَمْ تُتِمَّ لِي عَشْرَ رَضَعَاتٍ .
حضرت عائشہ اپنی بھتیجیوں اور بھانجیوں کو اس شخص کو جس کو وہ دیکھنا چاہتی یا وہ ان کے پاس آجایا کرے دودھ پلانے کا حکم دیتی اگرچہ وہ بڑی عمر کا شخص ہوتا۔


