خطبہ غدیر سے اقتسابات

رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے 18 ذوالحجہ کے خطبہ غدیر سے اقتسابات:
ساری تعریف اس اللہ کےلئے ھے جو اپنی یکتائی میں بلند اور اپنی انفرادی شان کے باوجود قریب ھے۔ وہ سلطنت کے اعتبار سے جلیل اور ارکان کے اعتبار سے عظیم ھے وہ اپنی منزل پر رہ کر بھی اپنے علم سے ھر شے کا احاطہ کےے ہوئے ھے اور اپنی قدرت اور اپنے برھان کی بناء پر تمام مخلوقات کو قبضہ میں رکھے ہوئے ھے ۔
نگاہوں کی رسائی سے بالاتر ھے اور ھر نگاہ کو اپنی نظر میں رکھتا ھے کہ وہ لطیف بھی ھے اور خبیر بھی کوئی شخص اسکے وصف کو پا نھیں سکتا اور کوئی اسکے ظاھر وباطن کی کیفیت کا ادراک نھیں کرسکتا مگر اتنا ھی جتنا اس نے خود بتادیا ھے۔
جو کچھ بنایا وہ بغیر کسی نمونہ کے بنایا اور جسے بھی خلق کیا بغیر کسی کی اعانت یا فکر ونظر کی زحمتکے بنایا ۔جسے بنایا وہ بن گیا اور جسے خلق کیا وہ خلق ہوگیا ۔وہ خدا ھے لا شریک ھے جس کی صنعت محکم اور جس کا سلوک بہترین ھے ۔وہ ایسا عادل ھے جو ظلم نھیں کرتااور ایسا کرم کرنے والا ھے کہ تمام کام اسی کی طرف پلٹتے ھیں۔
لوگو! جان لو کہ اللہ نے علی کو تمھارا ولی اور امام بنادیا ھے اور ان کی اطاعت کو تمام مھاجرین ،انصار اورنیکی میں ان کے تابعین اور ھر شھری، دیھاتی، عجمی، عربی، آزاد، غلام، صغیر، کبیر، سیاہ، سفید پر واجب کردیا ھے ۔ھر توحید پرست کیلئے ان کا حکم جاری،ان کا امر نافذ اور ان کا قول قابل اطاعت ھے ،ان کا مخالف ملعون اور ان کا پیرو مستحق رحمت ھے۔
ایھا الناس ! یہ اس مقام پر میرا آخری قیام ھے لہٰذا میری بات سنو ، اور اطاعت کرو اور اپنے پر ور دگار کے حکم کو تسلیم کرو ۔ اللہ تمھارا رب ، ولی اور پرور دگار ھے اور اس کے بعد اس کا رسول محمد(ص) تمھارا حاکم ھے جو آج تم سے خطاب کر رھا ھے۔ اس کے بعد علی تمھارا ولی اور بحکم خدا تمھارا امام ھے اس کے بعد امامت میری ذریت اور اس کی اولاد میں تمھارے خدا و رسول سے ملاقات کے دن تک با قی رھے گی۔
ایھا الناس علی (ع) کو دوسروں پر فضیلت دو خداوندعالم نے ھر علم کا احصاء ان میں کر دیا ھے اور کو ئی علم ایسا نھیں ھے جو اللہ نے مجھے عطا نہ کیا هو اور جو کچھ خدا نے مجھے عطا کیا تھا سب میں نے علی (ع) کے حوالہ کر دیا ھے۔ وہ امام مبین ھیں اور خداوند عالم قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ھے : ”ھم نے ھر چیز کا احصاء امام مبین میں کردیا ھے “
ایھا لناس ! علی (ع) سے بھٹک نہ جانا ، ان سے بیزار نہ هو جانا اور ان کی ولایت کا انکار نہ کر دیناکہ وھی حق کی طرف ھدا یت کر نے والے ،حق پر عمل کر نے والے ، باطل کو فنا کر دینے والے اور اس سے روکنے والے ھیں ،انھیں اس راہ میں کسی ملامت کر نے والے کی ملامت کی پروانھیں هوتی ۔ وہ سب سے پھلے اللہ و رسول پر ایمان لا ئے اور اپنے جی جا ن سے رسول پرقربان تھے وہ اس وقت رسول کے ساتھ تھے جب لوگوں میں سے ان کے علا وہ کوئی عبادت خدا کر نے والا نہ تھا۔
ایھا الناس ! علی (ع) کی فضیلت کا اقرار کرو کہ وہ میرے بعد ھر مرد و زن سے افضل و بر تر ھے جب تک اللہ رزق نا زل کررھا ھے اور اس کی مخلو ق با قی ھے ۔ جو میر ی اس بات کو رد کرے اور اس کی موافقت نہ کرے وہ ملعون ھے ملعون ھے اور مغضوب ھے مغضوب ھے ۔ جبرئیل نے مجھے یہ خبر دی ھے کہ پر ور دگار کا ارشاد ھے کہ جو علی سے دشمنی کرے گا اور انھیں اپنا حاکم تسلیم نہ کر ے گا اس پر میری لعنت اور میرا غضب ھے ۔لہٰذا ھر شخص کو یہ دیکھنا چا ہئے کہ اس نے کل کےلئے کیا مھیا کیا ھے ۔اس کی مخالفت کرتے وقت اللہ سے ڈرو۔
ایھا الناس !اللہ نے دین کی تکمیل علی (ع) کی امامت سے کی ھے ۔لہٰذا جو علی (ع) اور ان کے صلب سے آنے والی میری اولاد کی امامت کا اقرار نہ کرے گا ۔اس کے دنیا و آخرت کے تمام اعمال بر باد هو جا ئیں گے وہ جہنم میں ھمیشہ ھمیشہ رھے گا ۔ ایسے لوگوں کے عذاب میں کو ئی تخفیف نہ هو گی اور نہ انھیں مھلت دی جا ئے گی ۔
ایھا الناس ! یہ علی (ع) ھے تم میں سب سے زیادہ میری مدد کر نے والا ، تم میں سے میرے سب سے زیادہ قریب تر اور میری نگاہ میں عزیز تر ھے ۔اللہ اور میں دونوں اس سے را ضی ھیں ۔قرآن کریم میں جو بھی رضا کی آیت ھے وہ اسی کے با رے میں ھے اور جھاں بھی یا ایھا الذین آ منوا کھا گیا ھے اس کا پہلا مخا طب یھی ھے قرآن میں ھر آیت مدح اسی کے با رے میں ھے ۔ سوره ھل اتیٰ میں جنت کی شھا دت صرف اسی کے حق میں دی گئی ھے اور یہ سورہ اس کے علا وہ کسی غیر کی مدح میں نا زل نھیں هوا ھے ۔
ایھا الناس ! ابلیس نے حسد کر کے آدم کو جنت سے نکلوادیا لہٰذا خبر دار تم علی سے حسد نہ کرنا کہ تمھارے اعمال برباد هو جا ئیں ،اور تمھا رے قد موں میں لغزش پیدا هو جا ئے ،آدم صفی اللہ هو نے کے با وجود ایک ترک او لیٰ پر زمین میں بھیج دئے گئے تو تم کیا هو اور تمھاری کیا حقیقت ھے ۔تم میں دشمنان خدا بھی پا ئے جا تے ھیں۔
یاد رکھو علی کا دشمن صرف شقی هو گا اور علی کا دوست صرف تقی هو گا اس پر ایمان رکھنے والاصرف مو من مخلص ھی هو سکتا ھے اور خدا کی قسم علی (ع) کے با رے میں ھی سوره عصر نا زل هوا ھے ۔ ”بنام خدائے رحمان و رحیم ۔قسم ھے عصر کی ،بیشک انسان خسارہ میں ھے “مگر علی (ع) جو ایمان لا ئے اور حق اور صبر پر راضی هو ئے ۔
ایھا الناس !میں نے خدا کو گواہ بناکر اپنے پیغام کو پہنچا دیا اور رسول کی ذمہ داری اس سے زیادہ کچھ نھیں ھے ۔
ایھا الناس !اللہ سے ڈرو ،جو ڈرنے کا حق ھے اور خبر دار !اس وقت تک دنیا سے نہ جانا جب تک اس کے اطاعت گذار نہ هو جا ؤ۔
ایھا الناس !مجھ پر اپنے اسلام کا احسان نہ رکھوبلکہ خدا پر بھی احسان نہ سمجھوکہ وہ تمھارے اعمال کو نیست و نابود کردے اور تم سے ناراض هو جا ئے ،اور تمھیں آگ اور”پگھلے هوئے “تانبے کے عذاب میں مبتلا کردے۔
ایھا الناس !عنقریب میرے بعد ایسے امام آئیں گے جو جہنم کی دعوت دیں گے اور قیامت کے دن ان کا کو ئی مدد گار نہ هو گا ۔
ایھا الناس اللہ اور میں دونوں ان لوگوں سے بیزار ھیں ۔
ایھا الناس !یہ لوگ اور ان کے اتباع و انصار سب جہنم کے پست ترین درجے میں هو ں گے اور یہ متکبر لوگو ں کا بد ترین ٹھکانا ھے ۔
یاد رکھو جو اللہ ،رسول،علی اور ائمہ مذکورین کی اطاعت کرے گا وہ بڑی کامیابی کا مالک هوگا ۔
ایھا الناس!جو علی کی بیعت ،ان کی محبت اور انھیں امیر المومنین کہہ کر سلام کرنے میں سبقت کریں گے وھی جنت نعیم میں کامیاب هوں گے۔
ایھالناس!وہ بات کهو جس سے تمھارا خدا راضی هوجائے ورنہ تم اور تمام اھل زمین بھی منکر هوجائیں تو اللہ کو کوئی نقصان نھیں پهونچا سکتے۔
پرودگارا !جو کچھ میں نے ادا کیا ھے اور جس کا تونے مجھے حکم دیا ھے اس کے لئے مومنین کی مغفرت فرما اور منکرین (کافرین )پر اپنا غضب نازل فرمااور ساری تعریف اللہ کے لئے ھے جو عالمین کا پالنے والا ھے ۔
حولہ جات
ابن فتال نیشابوری، ج ۱، ص۸۹ ؛ طبرسی، ج ۱، ص۶۶ ؛ ابن طاووس، الیقین، ص۳۴۳ ؛ علم الہدی، ج ۱، ص۱۸۶
ابن طاووس، الاقبال، ص۴۵۴ و ۴۵۶
علی بن یوسف حلی، ص۱۶۹ ؛ ابن طاووس، التحصین، ص۵۷۸ ؛ علی بن یوسف بیاضی، ج ۱، ص۳۰۱ ؛ حسین بن جبور، ورقہ ۲۶ ـ ۳۴
.
.
.
خطبہءِ غدیر میں اسمِ علیؑ کی تکرار
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
رسول اللہ ﷺ نے اپنے خطبہءِ غدیر میں 34 بار مولائے کائناتؑ کا اسمِ گرامی “علیؑ” ذکر فرمایا۔ اور 200 بار اسمِ ضمائر سے مولائے کائناتؑ کی طرف اشارہ فرمایا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
خطبہءِ غدیر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے مولا علی علیہ السلام کا چار 4 مرتبہ “وصی”، چار 4 مرتبہ “الامام”، دو 2 مرتبہ “خلیفتی یعنی میرا خلیفہ” اور ایک ایک مرتبہ “ولیاً، ولیکم،امامنا، امامةً، اماماً، امامکم، امامٌ اور مولاہ” کے الفاظ سے ذکر فرمایا۔
حوالہ:
1. حلی، علی بن یوسف، العدد القویة، ص 170- 183،کتابخانه آیت الله مرعشی نجفی، قم، 1408.
2. محمدرضا خوشخو، مدیر بنیاد مهدویت خراسان جنوبی