عورتوں کو سوره یوسف کی تعلیم نہ دو ۔۔۔۔

ناصبی جاہلوں نے اپنی ویب سائٹ پر ایک تحریر شائع کی جسکا عنوان ہے شیعوں کے یہاں عورتوں کو سورہ یوسف کی تعلیم دینا منع ہے. شیعہ-خواتین-کو-سورت-یوسف-سکھانے-کی-اجازت
یہ روایت ضعیف ہے سهل بن زياد کے ضعف کے سبب(معجم رجال الحديث 9: 354).، دوسرا سبب يعقوب بن سالم أصحاب امام صادق (عليه السلام)مین سے ہیں انکے اور امير المؤمنين علی بن ابی طالب(عليه السلام)کے درمیان کافی فاصلہ ہے اور درمیان میں واسطہ ذکر نہیں کہ انہوں نے یہ روایت کس سے لی ہے .
علامہ نجاشی اسکے ترجمہ میں لکھتے ہیں حدیث میں ضعیف تھا قابل اعتماد نہیں تھا
علامہ مجلسی رح نے اس حدیث پر ضعیف علی المشہور کا حکم لگایا ہے.
ضعیف ہونے کی بنیاد پر یہ روایت قابل احتجاج نہیں ہمارے یہاں.
میں یہاں اتنا ہی کہونگا کہ ناصبیوں نے آسمان کی طرف تھوکا ہے اور انکی تھوکی ہوئ گندگی انہیں کے منھ پر گر گئی.. کیونکہ انکی کتاب میں موجود ہے کہ عورتوں کو سورہ یوسف کی تعلیم دینا جائز نہیں..
علامہ سیوطی نے حاکم کی کتاب مستدرک کا حوالہ دیتے ہوئے کہا اس میں حدیث ہے جس کی حاکم نے تصحیح ہے کہ منع ہے عورتوں کو سورہ یوسف کی تعلیم دینا…وَقَدْ سُئِلَ: مَا الْحِكْمَةُ فِي عَدَمِ تَكْرِيرِ قِصَّةِ يُوسُفَ وَسَوقِهَا مَسَاقًا وَاحِدًا فِي مَوْضِعٍ وَاحِدٍ دُونَ غَيْرِهَا مِنَ الْقَصَصِ وَأُجِيبُ بِوُجُوهٍ:
أَحَدُهَا: أَنَّ فِيهَا تَشْبِيبَ النِّسْوَةِ بِهِ وَحَالَ امْرَأَةٍ ونسوة افتتن بِأَبْدَعِ النَّاسِ جَمَالًا فَنَاسَبَ عَدَمَ تَكْرَارِهَا لِمَا فِيهِ مِنَ الْإِغْضَاءِ وَالسِّتْرِ وَقَدْ صَحَّحَ الْحَاكِمُ فِي مُسْتَدْرَكِهِ حَدِيثَ النَّهْيِ عَنْ تَعْلِيمِ النِّسَاءِ سُورَةَ يُوسُفَ.
تحقیق و تحریر؛- ابو حارث نجفی