حضرت عمرو بن حمق بن کاہن بن حبیب بن عمرو بن قین بن زراح بن عمرو بن سعد بن کعب بن عمرو بن ربیعہ خزائی ۔ انہوں نے نبیؐ کی طرف بعد حدیبیہ کے ہجرت کی تھی اور بعض لوگوں نے کہا ہے کہ حجتہ الوداع کے سال اسلام لائے تھے مگر پہلا قول زیادہ صحیح ہے۔ نبیؐ کی صحبت میں رہے تھے اور آپ سے احادیث حفظ کی تھیں کوفہ میں رہتے تھے اور پھر مصر میں چلے گئے تھے
انہوں نے (ایک مرتبہ ) نبیؐ کو پانی پلایا تھا تو آپ نے یہ دعا دی کہ یا اللہ ان کے شباب سے بر سرفراز کر چنانچہ ان کی عمر ای ۸۰ برس کی تھی اور ان کی داڑھی میں ایک بال بھی سفید نہ تھا۔ یہ ان چار آدمیوں میں سے تھے جو حضرت عثمان کے گھر میں کودے تھے اور بعد شہادت حضرت عثمان شیعہ علی میں شامل ہو گئے تھے اور حضرت علی کے ساتھ ان کے تمام غزوات جمل اور صفین اور نہروان میں شریک تھے ۔ پھر معاویہ نے موصل میں ان کو پکڑنے کے لیے بندے بھیجے جنہوں نے ان کا سر کاٹ کر معاویہ کو بھیجا اور تاریخ اسلام میں سب سے پہلے جو سر کاٹ کا پیش کیا گیا وہ انہی کا تھا ۔

حوالہ : [ تجرید اسماء الصحابة – جلد اول – صفحہ ۴٠۵ ]

حضرت عثمان کے مخالفین کے ساتھ دیا اور حضرت علی کی تمام جنگوں میں شریک رہے اس کے بعد مصر آگئے اسلام میں سب سے پہلا سر جو بطور ہدیہ بھیجا گیا وہ عمرو بن الحمق کا سر تھا ، جسے زیاد نے امیر معاویہ کے پاس بھیجا تھا۔
حوالہ : [ الاصابہ فی تمیز الصحابہ – جلد۴ – صفحہ ١٧٧ ، ١٧٨ ]

حوالہ : [ مختصر تحفہ اثنا عشریہ – صفحہ ٣٣٧ ، ٣٣٨ ]

حوالہ : [ حقبة من التاريخ – جلد ١ – صفحہ ٨٧ ]





عمرو بن الحمق الخزاعی صحابی رسول ص تھے اور ان چار لوگوں میں سے تھے جنہون نے ع کے گھر میں داخل ہو کر اس کا قتل کیا، پھر وہ شیعہ علی علیہ السلام میں ہو گئے اور تمام جنگوں میں بشمول جمل، نھروان صفین ، میں حصہ لیا۔ بعد میں وہ حجر بن عدی رض کی اعانت کرنے لگے ۔ زمانہ زیاد میں موصل کے عامل نے ان کی شہادت کے بعد ان کا سر زیاد کی طرف بھیجا اور زیدا نے اسے م ع ا ویہ کی طرف، تاریخ اسلام میں یہ پہلا سر تھا جو شہر بہ شہر گیا۔ الاستعیاب فی معرفتہ الاصحاب صفحہ ۵۰۳
