اپنے حبیب سے کہا کہ مجھ سے کہو کہ میں غیر اللہ کو تمہارا مشکل کشا اور مددگار بناؤں:
اپنے حبیب کو شرکیہ دعا تعلیم دیتے ہوئے کہ غیر اللہ کو مددگار بنانے کا مطالبہ کرو:
وَّ اجۡعَلۡ لِّیۡ مِنۡ لَّدُنۡکَ سُلۡطٰنًا نَّصِیۡرًا (اسراء79)
اور میرے لئے تو اپنی طرف سے سلطان مددگار قرار دے۔
اور پھر اسی اللہ نے ان لوگوں کی تعریف بھی کر دی جو توحید سے اس کے غیر کو مشکل کشا اور مددگار کے طور پر مانگتے رہے:
وَ اجۡعَلۡ لَّنَا مِنۡ لَّدُنۡکَ وَلِیًّا ۚۙ وَّ اجۡعَلۡ لَّنَا مِنۡ لَّدُنۡکَ نَصِیۡرًا(نساء 75)
اے اللہ تو اپنی طرف سے کسی کو ہمارا سرپرست بنا دے اور اپنی طرف سے کسی کو ہمارے لیے مددگار بنا دے۔
بلکہ غیر اللہ کو مددگار اور مشکل کشا بنانے کا شرک کرنے کے بعد خود توحید بھی غیر اللہ سے مدد مانگتی ہوئی نظر آنے لگی:
یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اِنۡ تَنۡصُرُوا اللّٰہَ یَنۡصُرۡکُمۡ ( محمد 7)
اے ایمان والو اگر تم اللہ کی مدد کرو گے تو اللہ تمہاری مدد کرے گا۔
اب توحید تو یہ ہے کہ غیر اللہ کو کبھی مشکل کشا اور مددگار نہ مانا جائے۔ کاش کہ اللہ ہم سے توحید سیکھ لیتا تو یوں شرکیہ آیات قرآن میں نازل کر کے اپنی توحید کی دھجیاں نہ اڑاتا۔