ناصبی وہ گروہ یا جماعت ہے جو اپنے سینوں کو حضرت علی رضی اللہ عنہ اور ان کی اولاد حسن و حسین کے ساتھ بغض و عداوت, کینہ و جلن سے لبریز کیے ہوئے ہو
اسکی تعریف میں علماء کے مختلف اقوال وارد ہوئے ہیں جنہیں بالترتیب درج کیا جاتا ہے :-
1. القاموس المحیط میں اس کی اصل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ
ناصبی کی جمع نواصب آتی ہے اور ناصبہ اور ناصبیہ بھی استعمال کیا جاتا ہے
2 . علامہ زمخشری و علامہ آلوسی علیہما الرحمہ لکھتے ہیں : بغض علی و عداوتہ ۔ حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے بغض و عداوت کا نام ناصبیت ہے ۔ (الکشاف 4:777) (روح المعانی 30:172)
3. علامہ حافظ ابن حجر العسقلانی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں : بغض علی و تقدیم غیرہ علیہ (ھدی الساری ص 459)
4. سیرت نگار ابن اسید الناس رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں : النواصب قوم یتدینون ببغضۃ علی . نواصب وہ ہیں جو حضرت علی کی عداوت پر ایمان رکھتے ہوں (المحکم والمحیط الاعظم 8:345)
5. علامہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ لکھتے ھیں
النواصب : الذین یوذون اہل البیت و اولادہ بقول و عمل. نواصب وہ لوگ ہیں جو اہل بیت کو اپنے کسی قول یا فعل کے ذریعے تکلیف پہونچائیں(مجموع الفتاوی 3:154)
ام النواصب
حدثنا سهل بن ابي سهل ، حدثنا سفيان بن عيينة ، عن الزهري ، عن عبيد الله بن عبد الله ، قال: سالت عائشة ، فقلت: اي امه اخبريني عن مرض رسول الله صلى الله عليه وسلم؟، قالت:” اشتكى فعلق ينفث، فجعلنا نشبه نفثه بنفثة آكل الزبيب، وكان يدور على نسائه، فلما ثقل استاذنهن ان يكون في بيت عائشة وان يدرن عليه، قالت: فدخل علي رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو بين رجلين، ورجلاه تخطان بالارض احدهما العباس، فحدثت به ابن عباس، فقال: اتدري من الرجل الذي لم تسمه عائشة، هو علي بن ابي طالب”.
عبیداللہ بن عبداللہ کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: اماں جان! مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری کا حال بیان کیجئے تو انہوں نے بیان کیا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوئے تو (اپنے بدن پر) پھونکنا شروع کیا، ہم نے آپ کے پھونکنے کو انگور کھانے والے کے پھونکنے سے تشبیہ دی ۱؎، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیویوں کا باری باری چکر لگایا کرتے تھے، لیکن جب آپ سخت بیمار ہوئے تو بیویوں سے عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں رہنے کی اجازت مانگی، اور یہ کہ بقیہ بیویاں آپ کے پاس آتی جاتی رہیں گی۔ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس دو آدمیوں کے سہارے سے آئے، اس حال میں کہ آپ کے پیر زمین پہ گھسٹ رہے تھے، ان دو میں سے ایک عباس رضی اللہ عنہ تھے۔ عبیداللہ نے کہا کہ میں نے یہ حدیث عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے بیان کی تو انہوں نے پوچھا: کیا تم جانتے ہو کہ دوسرا آدمی کون تھا، جن کا عائشہ رضی اللہ عنہا نے نام نہیں لیا؟ وہ علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ تھے۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر ۱۶۱۸
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری کا آغاز حضرت میمونہ رضی اللہ عنہ کے گھر میں ہوا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ازواج مطہرات سے بیماری کے ایام میرے گھر میں گذارنے کی اجازت طلب کی تو سب نے اجازت دے دی، چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عباس رضی اللہ عنہ اور ایک دوسرے آدمی (بقول راوی وہ حضرت علی رضی اللہ عنہ تھے لیکن حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے ان کا نام ذکر کرنا ضروری نہ سمجھا) کے سہارے پر وہاں سے نکلے، اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاؤں مبارک زمین پر گھستے ہوئے جا رہے تھے
مسند احمد مسند النساء حدیث نمبر ۲۴۰۶۱
وفي إرواء الغليل – محمد ناصر الألباني – ج 1 – ص 178 ط الثانية ط – 1985 م ط المكتب الإسلامي – بيروت – لبنان . وزاد في آخره : ” ولكن عائشة لا تطيب له نفسا ” . وسنده صحيح
جس وقت حضرت علی علیہ السلام کی شہادت کی خبر عائشہ کو ملی، تو عائشہ نے یہ شعر پڑھا:
اس عورت نے خوشی سے، اپنے عصاء کو پھینک دیا اور اپنی جگہ پرسکون ہوگئی۔ جیسے مسافر، سفر سے پلٹ کر خوش ہوتا ہے اور سکون کی سانس لیتا ہے۔
الطبقات الكبرى ج 3 ص 38

ناصبیت ایسا فرقہ ھے جو امام علی علیہ السلام کی توھین کرتا ھے

حضرت علی [علیہ السلام] کی دشمنی، خدا کی دشمنی ہے
قال رسول الله صلي الله عليه و آله : «عادى الله من عادى عليا».
رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے علی [علیہ السلام] سے دشمنی کی اس نے خدا سے دشمنی کی۔
البانی اس روایت کو نقل کرنے کے بعد لکھتے ہیں: اس روایت کی سند بالکل صحیح ہے۔
صحيح الجامع الصغير و زيادته، ج2 ، ص 735 ، ح 3966.
ناصبیوں سے سوال:
1ـ آپ تمام صحابی پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو عادل کیوں سمجھتے ہیں جب کہ ان میں سے کچھ نے امیرالمومنین حضرت علی علیہ السلام سے جنگ کی؟
2ـ کیا آپ عائشہ، طلحہ، زبیر، معاویہ وغیرہ جیسے صحابیوں کو خدا کا دشمن سمجھتے ہیں جنہوں نے امیرالمومنین علیہ السلام سے جنگ کی؟
3 . ابن تیمیہ کے بقول بہت سے اصحاب اور تابعین جناب امیر المومنین علیہ السلام کو برا بلا کہتے ، ان سے بغض رکھتے اور ان سے جنگ کرتے تھے ، اب کیا ناصبی اس صحیح سند حدیث کے مطابق ان سب کو اللہ سے دشمنی کرنے والے کہہ سکتے ہیں ؟
وہ اپنی مشہور کتاب منہاج السنۃ میں لکھتا ہے ؛
ان کثیرا من الصحابة والتابعین کانوا یبغضونه و یسبونه و یقاتلونه
صحابہ اور تابعین کی ایک بڑی تعداد حضرت علی سے بغض کرتی تھی ان کو گالیاں دیتی تھی اور ان سے جنگ لڑتی تھی۔
اسکین ملاحظہ کریں




.
مولا علی ع کا ایک نا — صبی کی خواب میں آکر چھترول لگانا
حافظ ابن قیم ( وہا – بی ) نے لکھا
ایک شام کا شخص تھا جس کا چہرہ آدھا سیا – ہ تھا اس سے پوچھا گیا کہ ایسا کیوں ہے اس نے کہا ، میں مولا علی ع کو بہت بر – ا کہتا تھا ایک رات خواب میں ایک شخص آیا اور کہا تو مجھے برا کہتا ہے اور مجھے تھپ – ڑ مارا ، اس دن سے میرا چہرہ ایسا ہی ہے ۔



.